اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

لاکھوں میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے باوجود پاکستان میں بحران کیوں؟

Dam

لاکھوں میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے باوجود پاکستان میں بحران کیوں؟

اسلام آباد(صداۓ روس)
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور اس کے پاس پانی، ہوا، سورج اور کوئلے سمیت کئی ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کی مجموعی صلاحیت تقریباً چالیس ہزار میگا واٹ سے زائد ہے، جس میں سے تھرمل، ہائیڈل، نیوکلیئر اور شمسی توانائی شامل ہیں۔ مگر اس کے باوجود ملک میں لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے، دیہی علاقوں میں روزانہ کئی کئی گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے اور شہری علاقوں میں بھی تعطل معمول کی بات ہے۔

اس بحران کی بنیادی وجوہات میں سب سے اہم مسئلہ ناقص منصوبہ بندی اور بدعنوانی ہے۔ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہونے کے باوجود ترسیلی نظام خستہ حالی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے بجلی صارفین تک مؤثر انداز میں نہیں پہنچ پاتی۔ ٹرانسمیشن لائنوں میں بار بار فنی خرابی، بجلی کا ضیاع اور تکنیکی نقصانات ان مسائل کو مزید گمبھیر بناتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ پچیس سے تیس فیصد بجلی ضائع ہو جاتی ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ شرح میں سے ایک ہے۔

دوسری طرف گردشی قرضے بھی توانائی کے شعبے کی بڑی رکاوٹ ہیں۔ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث وہ ایندھن نہیں خرید پاتیں اور پیداوار میں کمی آ جاتی ہے۔ اس وقت گردشی قرضہ تین ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، جو بجلی کی مسلسل پیداوار اور فراہمی میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔ حکومت کی جانب سے سبسڈی کی غیر مؤثر تقسیم اور سیاسی بنیادوں پر کیے گئے معاہدے بھی بحران کا سبب ہیں۔ کئی نجی بجلی گھروں سے مہنگے داموں بجلی خریدنے کے معاہدے ماضی میں کیے گئے، جن کی ادائیگیوں کا بوجھ آخرکار عام صارف پر پڑتا ہے۔ عوام کو مہنگی بجلی فراہم کی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں صارفین کی جانب سے بلوں کی عدم ادائیگی اور بجلی چوری میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

بجلی چوری ایک اور بڑا مسئلہ ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں بااثر افراد اور صنعتی یونٹس بجلی کے بل ادا کیے بغیر غیرقانونی کنکشن استعمال کرتے ہیں، جبکہ بجلی کے محکمے کے کئی اہلکار بھی اس نظام کا حصہ ہوتے ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے نہ صرف مالی نقصان ہوتا ہے بلکہ دیانتدار صارفین بھی سزا بھگتتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر حکومت سنجیدگی سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرے، ترسیلی نظام کو بہتر بنائے، گردشی قرضوں کا مستقل حل نکالے، بجلی چوری روکے اور شمسی و ہوا سے حاصل ہونے والی توانائی کو ترجیح دے تو پاکستان نہ صرف اپنے عوام کو بلاتعطل بجلی فراہم کر سکتا ہے بلکہ اضافی بجلی برآمد بھی کر سکتا ہے۔ تاہم، یہ سب اسی وقت ممکن ہے جب بجلی کو محض ایک تجارتی مال کے بجائے قومی ضرورت سمجھ کر اس شعبے میں بدعنوانی اور نااہلی کا خاتمہ کیا جائے۔ بصورت دیگر بجلی کی پیداواری صلاحیت لاکھوں میگا واٹ ہو، اگر نظام کرپٹ اور نااہل رہے گا تو ملک ہمیشہ اندھیروں میں ڈوبا رہے گا۔

Share it :