اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

پاکستان سے تجارت، زارعت، اور توانائی کے شعبہ میں تعاون جاری رکھیں گے، روسی سفیر

پاکستان سے تجارت، زارعت، اور توانائی کے شعبہ میں تعاون جاری رکھیں گے، روسی سفیر

لاہور (صداۓ روس)
پاکستان سے تجارت، زارعت، اور توانائی کے شعبہ میں تعاون جاری رکھیں گے یہ بات روسی سفیر نے لاہور میں ہونے والی تقریب کے دوران کہی. روس اور سی آئی ایس سے پاکستانی گریجویٹس کی ایسوسی ایشن نے عظیم محب وطن جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ منانے کے لیے ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا۔ اس تقریب میں روس کے پاکستان میں معتین سفیر البرٹ پی خوریف نے مہمان خصوصی کی حثیت سے شرکت کی، جبکہ پاکستان کی سرکردہ سیاسی جماعتوں کے اراکین، تاجروں، میڈیا اور ممتاز ثقافتی شخصیات نے شرکت کی۔ شرکاء نے نازی ازم کو شکست دینے اور یورپ کو “ظالم اور جابر” سے آزاد کرانے میں سوویت یونین کے اہم کردار پر زور دیا۔

 

تقریب کے مہمان خصوصی اور پاکستان میں متعین روس کے سفیر البرٹ خوریف نے اس تقریب کے انعقاد پر حبیب احمد،اور ڈاکٹر اشرف نظامی کا شکریہ ادا کیا، ان کا کہنا تھا کہ آج ہم 9 مئی کے حوالے سے یوم فتح کا جشن منانے کیلئے موجود ہیں جس میں دوسری جنگ عظیم میں روسی قوم نے جرمنی کی نازی فوج کو شکست دی اور دنیا کو فسطائی جبر سے بچایا.روسی سفیر کا کہنا تھا کہ اس فتح نے دنیا کو ایک نئی جہت دی، جس میں اچھائی ایک شیطانی قوت کے خلاف کھڑی ہوئی اور اس پر غالب آگئی. روسی سفیر نے کہا روسی قوم کی شجاعت بہادی اور ہمارے اتحادیوں نے دشمن قوت کو پیچھے دھکیلا اور برلن کو فتح کرلیا. انہوں نے کہا روسیوں کے لئے دوسری جنگ عظیم ایک روحانی جذبہ رکھتی ہے جس میں ان کے آباؤ اجداد نے ملک کے لئے قربانیوں دیں.

شرکا سے اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا 1945 کی اس عظیم فتح نے افریقہ سے ایشیا سمیت دنیا میں جاری تحریک آزادی کی مہموں کو ایک نئی جان بخشی اور ان کو امید دلوائی کہ اگر قوم اکٹھی ہو جائے تو ظالم کا ہاتھ روکا جاسکتا ہے. انہوں نے بتایا کہ جنگ عظیم دور میں ظالم کی شکست نے دنیا میں جاری استعماری قوتوں کے زیر تسلط ممالک کو آزادی حاصل کرنے کے جذبے میں نئی جان ڈالی اور انھیں احساس دلوایا کہ وہ بھی آزادی حاصل کر سکتے ہیں. انہوں نے کہا جنگ عظیم دوم کی فاتح نے دنیا میں طاقت کا توازن بدل دیا.

 

روسی سفیر نے خطاب میں مزید کہا کہ آج روس اور پاکستان کے تعلقات انتہائی مظبوط ہیں، اور امید کرتا ہوں کے ہمارے تعلقات ہر شعبہ میں ترقی پائیں گے. ان کا کہنا تھا کے روس کے پاکستان سے تجارت، زارعت، توانائی، اور آمد و رفت کے شعبہ میں تعاون جاری ہے. انہوں نے کہا ابھی ہم خصوصی توجہ تعلیم اور ثقافت کے شعبہ میں دے رہے ہیں.

اعزازی کونسلر روسی سفارت خانہ حبیب احمد نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ دوسری جنگ عظیم میں سوویت یونین نے لازوال قربانیاں دے کر فاشسٹ نازی فوج کو شکست دی، ان کا کہنا تھا کہ آج کا دن نہ صرف روس بلکہ پوری دنیا کے لئے ایک عظیم دن ہے. انہوں نے کہا جنگ عظیم دوئم میں کروڑوں سوویت شہریوں نے قربانیاں دیں جو تاریخ میں سنہری حروف سسے لکھا جائے گا. انہوں نے کہا آج کے دن میں سوویت قوم سپاہیوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جن کی عظیم قربانیوں نے فاشسٹ فوج کو شکست دی اور دنیا کو امن کا گہوارہ بنایا. حبیب احمد کا کہنا تھا کہ آج ایک بار پھر جب دنیا کو جنگ جیسے خطرات در پیش ہیں ہمیں دنیا میں امن کیلئے کام کرنا ہوگا. انہوں نے کہا پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط ہورہے ہیں.انہوں نے شرکا کو بتایا کے گڈو پاور پلانٹ کی تعمیر میری کمپنی اور روسی کمپنی نے مل کر 1981 میں کی. انہوں نے بتایا کہ مجھے آج اس بات کی خوشی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ میں آج کی تقریب میں آنے والے معزز مہمانوں کا شکر گزار ہوں.

 

اس موقع پر پروفیسر محمد اشرف نظامی صدر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن لاہور کا کہنا تھا کہ آج روس کی نازی فوج پر فتح کی 80 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، جنگ عظیم دوئم میں سویت بہادر قوم نے یکجا ہوکر دشمن کے ارادے خاک میں ملائے. انہوں نے بتایا کہ روس میں آج بھی اگر شادی ہو یا کوئی خوشی کا موقع تو اس موقع پر وہ کہتے ہیں کہ آئیں اس بات کا عہد کرتے ہیں دنیا میں امن ہو، اور دنیا میں جنگ و جدل نہ ہو. ان کا کہنا تھا کہ روس میں شادی شدہ جوڑا خاندان سمیت گمنام سپاہی کی یادگار پر جاتے ہیں اور اس کی یادگار پر پھول نچھاور کر کے ان کی عظیم قربانی کو یاد کرتے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ روس دنیا میں عزت احترم اور تقریم کے ساتھ رہنا چاہتا ہے. انہوں نے کہا آج کا دن ہمیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ ہم جنگوں کے نہیں امن کے وارث ہیں، ہمیں، نفرت، فستیت، غلبہ کی خواہش کو رد کرنا ہے اور محبت، انسانیت، اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے.

 

تقریب کے دوران قمر زمان کائرہ نے مہمان خصوصی روسی سفیر البرٹ خوریف کا شکریہ ادا کیا اور ڈاکٹر اشرف نظامی کا شکریہ ادا کیا جو اکثر پاکستان روس دوستی کے حوالے سے تقاریب کا انعقاد کرتے رہتے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو فروغ دینے کے لئے کام کرنا قابل ستائش ہے. انہوں نے کہا آج کی یہ تقریب جس حوالے سے منعقد کی گئی ہے وہ دن دنیا کیلئے انتہائی اہم دن ہے. ان کا کہنا تھا کہ جنگ عظیم دوئم میں فاشسٹ و نازی فوج کی شکست درحقیقت جمہوریت کی فتح ہے. کائرہ نے کہا آج کا دن وہ اہم دن تھا جس میں قوموں نے دعائیں مانگ کر ہی نہیں بلکہ جان و مال کی قربانیاں دیں، روسی قوم نے بلا تفریق، مذہب، نسل و رنگ اپنے ملک و ملت کا دفاع کیا، لہذا ہمیں آج ان کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ان کو مبارک باد دینی چاہئے. ان کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم سے دنیا کا آرڈر تبدیل ہوگیا، جس کے بعد دنیا کا ایک نیا نقشہ تشکیل پایا.

 

 

 

 

 

 

 

پاکستان روس فرینڈ شپ فورم کے صدر افتخار بخاری نے شرکا سے خطاب کے دوران کہا کہ ہمارا علم، ادب و تعلیم کے حوالے سے روس سے بہت گہرا اور پرانا رشتہ ہے. انہوں نے کہا اپنے دوستوں کا شکر گزر ہوں جنہوں نے مجھے پاکستان روس فرینڈ شپ فورم کی صدرات کے لئے منتخب کیا اور میں گزشتہ دس برس سے پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے اپنی خدمات دے رہا ہوں. ان کا کہنا تھا اس سے قبل روس کے پاکستان میں تعینات سفیر الیکسی دیدودوو نے بھی اس مقصد کے لئے بہت کام کیا جن سے میرے اچھے تعلقات تھے اور وہ بہت اچھی اردو بھی بول لیتے تھے. انہوں نے بتایا 2018 سے میری کتابوں کے افتتاح سمیت بہت سی پاکستان روس تقریبات میں میں انہوں نے شرکت کی اور سوشل اکنامک ریلیشنشپ پاکستان اینڈ رشیا سمیت کلچرل ریلیشنشپ بیٹوین پاکستان اینڈ رشیا جیسے منصوبوں کا آغاز کیا مگر 2019 کے آخر میں عالمی وبا کورونا کی وجہ سے بہت سے منصوبے تعطل کا شکار ہو گئے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ویسے آگے نہ بڑھے جیسے بڑھنے چاہئے تھے. انہوں نے بتایا کہ 1979 کے زمانے میں طالب علم کی حیثیت سے، جب افغانستان میں مداخلت ہورہی تھی، اس جبر کے دوران ایک نعرا گونجا تھا کہ یہ جنگ ہماری نہیں، ہمیں نہیں لڑنی چاہئے، یہ ہمارے مستقبل کے لئے بہت خطرناک ہوگی. انہوں نے بتایا کے اس کی پاداش میں نے اور میرے سینکڑوں ساتھیوں نے قید کاٹی، مگر ہم اپنی جدوجہد میں ثابت قدم رہے، وقت گزرتا گیا اس دوران ہمیں، تمام سوویت ریاستوں میں جانے کا موقع ملا جس کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ اگر پڑوس اچھے نہ ہوں تو آپ ترقی نہیں کر سکتے، آپ سکون سے نہیں رہ سکتے اور امن قائم نہیں ہو سکتا. ان کا کہنا تھا ہم اپنے پڑوسیوں پر نگاہ ڈالتے ہیں، ہمیں اپنے تعلقات اپنے گھر سے درست کرنے ہیں، اور اس کے لئے دو بڑی قووتیں ہمارے ساتھ ہیں روس اور چین جو ہمارا بازو پکڑنے کے لئے تیار ہیں. انہوں نے کہا آج ہمیں روس اور چین سے تعلقات آگے بڑھنے کی اشد ضرورت ہے. انہوں نے کہا ہمارے زمانے میں روس سے 7000 طلبہ نے مفت تعلیم حاصل کی.

 

Shahzad Kazmi

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ جنگ عظیم دوم میں روس نے استعماری قوتوں کو شکست سے دورچار کیا اور اس دوران روسی عوام نے بہادری سے دشمن کا مقابلہ کیا اور بڑی قربانیاں دیں. اس قربانی کے نیتجے میں حاصل ہونے والی فتح پر ہم انھیں مبارکباد دیتے ہیں،کیونکہ آج کل فتح کا موسم ہے پاکستانی کی عوام بھی بنیان مرصوص کی فتح سے سرشار ہیں. اس لئے اس فتح کی خوشی سے آج صرف روس کی عوام نہیں بلکہ پاکستان کی عوام بھی خوش ہے. اس ہی طرح دوسری جنگ عظیم میں دنیا نے طاقت کا توازن تبدیل ہوتے دیکھا اور بین الاقوامی محاذ پر ایک نئی صف بندی ہوئی، اور دنیا میں نئی سرد جنگ کی صورت میں دنیا دو پولرز میں تقسیم ہوگئی جس کا برصغیر بھی گہرا اثر ہوا، اور دوسری جنگ کے نتیجے میں ہونے والی تبدیلیوں سے جو تحریک آزادی کی چل رہی تھی اس کی راہ ہموار ہوگئی. اس تقریب کے آخر میں ثقافتی شو پیش کیا گیا جس میں فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کے تمام صوبوں کے روایتی رقص پیش کیے گئے.

 

.

Share it :