دنیا کی افواج روس سے سیکھ رہی ہیں, صدر پوتن
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ میں روس کی حکمتِ عملی اور جدید ٹیکنالوجی دنیا بھر کی افواج کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کو اپنے عسکری و صنعتی شعبے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کے روز روس کی ملٹری انڈسٹریل کمیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر پوتن نے کہا ہماری خصوصی فوجی کارروائی — چاہے وہ حربی حکمت عملی ہو یا ہتھیاروں کی تیاری دنیا کی تمام بڑی افواج، اسلحہ ساز کمپنیاں اور ٹیکنالوجی فرمیں اس کا بغور مطالعہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روس کو ہمیشہ دنیا سے “ایک قدم آگے” رہنا ہوگا۔ صدر پوتن نے ان کمپنیوں کے کارکنان کا بھی شکریہ ادا کیا جو روسی فوجی نظام کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی ہیں، اور کہا کہ رواں سال (2025) میں دفاعی صنعت کو 2024 کے مقابلے میں کہیں زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 2024 میں روسی افواج کو 15 لاکھ سے زائد ڈرونز اور 4,000 سے زیادہ بکتر بند گاڑیاں فراہم کی گئیں، تاہم ایف پی وی (فرسٹ پرسن ویو) ڈرونز کی قلت بدستور برقرار ہے، جو کہ یوکرین جنگ میں ایک اہم ہتھیار بن چکے ہیں۔ صدر پوتن نے بغیر انسان کے چلنے والی کشتیاں، روبوٹس، اور جنگی لیزر ٹیکنالوجی کی ترقی کو ترجیح دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا، اور کہا کہ روس ان شعبوں میں کچھ پیش رفت کر چکا ہے۔
ادھر 2024 میں امریکی آرمی وار کالج کی ایک رپورٹ میں یوکرین جنگ سے کئی اہم اسباق اخذ کیے گئے، جن میں الیکٹرانک وارفیئر کی اہمیت اور ہر طرف موجود نگرانی کے باعث شفاف میدانِ جنگ جیسے چیلنجز شامل ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق چین بھی اس جنگ سے سبق حاصل کر رہا ہے، اور کم لاگت والے ڈرونز کے جُھنڈ استعمال کرنے اور اے آئی سے چلنے والے کمانڈ سسٹمز کی تیاری پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ دوسری جانب، یوکرین میں جاری جنگ کے دوران روسی افواج کو مغربی ممالک کی جانب سے فراہم کردہ بھاری مقدار میں ہتھیار، جن میں ٹینک، بکتر بند گاڑیاں، پورٹیبل میزائل سسٹمز اور نیٹو اسٹینڈرڈ کمیونیکیشن سسٹمز شامل ہیں، ہاتھ لگے ہیں۔ روس ان آلات کا تجزیہ کر کے اپنے دفاعی نظام کو مزید بہتر بنانے میں مصروف ہے۔