اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

سمندری تجارت کا بدترین حادثہ : لائبیریا کا بحری جہاز سینکڑوں کنٹینروں سمیت سمندر برد

Cargo Ship

سمندری تجارت کا بدترین حادثہ : لائبیریا کا بحری جہاز سینکڑوں کنٹینروں سمیت سمندر برد

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
دنیا کی سمندری تجارت کو شدید دھچکا اُس وقت لگا جب لائبیریا کا ایک بڑا مال بردار بحری جہاز سینکڑوں کنٹینروں سمیت سمندر میں ڈوب گیا۔ یہ حادثہ بحیرہ ہند کے وسطی حصے میں اس وقت پیش آیا جب جہاز شدید طوفان کی زد میں آیا اور اس کا توازن بگڑ گیا۔ یہ واقعہ حالیہ برسوں میں عالمی بحری نقل و حمل کا بدترین سانحہ قرار دیا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی بحری ذرائع کے مطابق جہاز پر تقریباً ۲۵۰۰ سے زائد کنٹینر لدے ہوئے تھے، جن میں صنعتی سامان، روزمرہ استعمال کی اشیاء، الیکٹرانکس اور مہنگے تجارتی مال شامل تھا۔ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق جہاز عملے کے تمام افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے، تاہم سامان کا مکمل نقصان ہوا ہے جس کی مالیت اربوں ڈالر بتائی جا رہی ہے۔

حادثے کے وقت جہاز ایشیا سے یورپ کی جانب رواں دواں تھا، اور اس کا راستہ بین الاقوامی تجارتی روٹس میں شامل تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید موسمی حالات اور ممکنہ فنی خرابی اس حادثے کی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں، تاہم مکمل تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ عالمی سطح پر بندرگاہوں پر تجارتی نظام اس واقعے سے متاثر ہوا ہے، خصوصاً یورپ اور ایشیا کے درمیان درآمد و برآمد کا نظام عارضی طور پر تعطل کا شکار ہوا ہے۔ کئی اہم تجارتی کمپنیوں نے اپنے مال کی تاخیر کی پیشگی اطلاع دے دی ہے۔ ماحولیاتی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر جہاز میں تیل یا کیمیکل موجود ہوا تو اس سے سمندری آلودگی میں خطرناک اضافہ ہو سکتا ہے، جس کا اثر آس پاس کی سمندری حیات پر بھی پڑے گا۔ بین الاقوامی ادارے جائے حادثہ کا معائنہ کر رہے ہیں تاکہ تیل کے ممکنہ اخراج کو روکا جا سکے۔  لائبیریا کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ بحری جہاز رجسٹر ہوتے ہیں، تاہم جہازوں کی عمر، مرمت، اور حفاظت سے متعلق پالیسیوں پر اکثر سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ اس حادثے کے بعد ایک بار پھر عالمی توجہ بحری نقل و حمل کے حفاظتی معیارات کی جانب مبذول ہو گئی ہے۔ عالمی تجارتی برادری نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس نوعیت کے سانحات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاکہ مستقبل میں اس جیسے نقصانات سے بچا جا سکے۔

Share it :