تمہاری بالادستی کا دور ختم ہوچکا،روسی صدر کا مغرب کو پیغام
سینٹ پیٹرزبرگ (اشتیاق ہمدانی)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے سینٹ پیٹرزبرگ عالمی اقتصادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے مغربی نوآبادیاتی رویوں، عالمی طاقت کے نئے مراکز اور روس کی معیشت و دفاعی برآمدات کے امکانات پر کھل کر گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب دنیا کو ترقی کے ایک ایسے ماڈل کی ضرورت ہے جو مغربی “سنہری ارب” کے تسلط سے آزاد ہو۔ یہ بیان دراصل ۲۰۰۸ء کے امریکی مالیاتی بحران کے بعد عالمی طاقتوں کے توازن میں آنے والی بنیادی تبدیلیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
یورپی تجزیہ کار پاؤلو رافونے کے مطابق صدر پوتن کی باتیں محض ایک نعرہ نہیں بلکہ عالمی حقیقت پر مبنی سیاسی حقیقت پسندی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ابھرتی ہوئی معیشتیں — چاہے انفرادی طور پر چین ہو یا اجتماعی طور پر بریکس پلس — مغربی ممالک کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو چکی ہیں۔ صدر پوتن کا پیغام خاص طور پر امریکہ کے لیے ہے، لیکن ساتھ ہی وہ ان یورپی طاقتوں کے لیے بھی انتباہ ہے جو اب بھی یورو مرکزیت کے فرسودہ راستے پر چل رہی ہیں۔
صدر پوتن کے مطابق عالمی سلامتی اور معیشت کو نئے زاویے سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کے اس مؤقف کی بازگشت اب مغرب میں بھی سنائی دے رہی ہے۔ حال ہی میں اٹلی کے وزیر دفاع گوئدو کروسیٹو نے بھی یورپی یونین اور نیٹو کی گرتی ہوئی اہمیت، چین پر انحصار، اور گلوبل ساؤتھ سے سفارتی رابطوں میں ناکامی جیسے موضوعات پر حیران کن اور تنقیدی بیانات دیے، جو ظاہر کرتے ہیں کہ صدر پوتن کی باتیں اب صرف روسی موقف نہیں رہیں بلکہ مغرب کے اندر بھی ان پر غور ہو رہا ہے۔ صدر پوتن کے فورم میں دیے گئے یہ پیغامات مغربی بالادستی کے خلاف ایک واضح اعلان ہیں اور بریکس پلس جیسے نئے عالمی اتحاد کو مستقبل کی امید قرار دیتے ہیں