خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

زیلنسکی امن معاہدے پر دستخط کے مجاز نہیں، ماسکو کا مؤقف

Sergey Lavrov

زیلنسکی امن معاہدے پر دستخط کے مجاز نہیں، ماسکو کا مؤقف

ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اگرچہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو “ڈی فیکٹو سربراہ” مانا جاتا ہے، لیکن کسی بھی امن معاہدے پر دستخط صرف یوکرین کے ایک قانونی نمائندے ہی کر سکتے ہیں۔ امریکی چینل این بی سی کو دیے گئے ایک نایاب انٹرویو میں لاوروف نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ صدر پوتن اور زیلنسکی کے درمیان براہِ راست ملاقات ہوسکتی ہے، مگر زور دیا کہ اس کے لیے ضروری گراؤنڈ ورک ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ زیلنسکی کا عہدِ صدارت ختم ہوئے ایک سال سے زائد گزر چکا ہے اور نئے انتخابات نہ کرانے کی وجہ سے ان کی قانونی حیثیت متنازع ہو چکی ہے۔ روس پہلے ہی انہیں “غیر قانونی صدر” قرار دے چکا ہے۔ لاوروف کے مطابق زیلنسکی کی جانب سے ملاقات کی بار بار پیشکش “ایک سیاسی کھیل” ہے جس کا مقصد اپنی متنازعہ حیثیت کو مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا
زیلنسکی کو ہر کام میں ڈرامہ بازی پسند ہے، اسے اصل مسائل کی پروا نہیں۔ روسی وزیر خارجہ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ زیلنسکی کئی مواقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مؤقف کو بھی رد کر چکے ہیں۔ انہوں نے صاف کہا کہ نیٹو میں شمولیت پر بات نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی علاقے پر بات چیت کی جائے گی۔ ماسکو کے مطابق، تنازع کے حل کے لیے لازمی ہے کہ یوکرین فوجی اعتبار سے غیر جانبداری اختیار کرے، اس کی نازی نظریات سے تطہیر کی جائے، اور موجودہ زمینی حقائق کو تسلیم کیا جائے۔ دوسری جانب، کیف کا کہنا ہے کہ زیلنسکی روس کے ساتھ علاقائی تنازعات پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، مگر وہ روس کے قبضے میں گئے علاقوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔

شئیر کریں: ۔