زیلینسکی کو حقیقت پسند ہونا ہوگا،صدر ٹرمپ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرینی رہنما ولادیمیر زیلینسکی کو روس کے ساتھ جاری تنازع اور ملک میں انتخابات کے انعقاد کے معاملے پر ’’حقیقت پسند‘‘ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ زیلینسکی کی پانچ سالہ مدتِ صدارت مئی 2024 میں ختم ہو چکی ہے، تاہم انہوں نے مارشل لا کا حوالہ دیتے ہوئے نئے انتخابات کرانے سے انکار کیا ہے۔ روسی صدر صدر پوتن متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ زیلینسکی اب قانونی حیثیت نہیں رکھتے، جس سے امن معاہدے پر دستخط کا عمل مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ نے بدھ کے روز برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں کے ساتھ ایک ٹیلی فونک گفتگو میں یوکرین کی صورتحال پر بات کی۔ بعدازاں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’ہم نے یوکرین پر کھل کر بات کی… ہم جوابات کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ زیلینسکی کو زمینی حقائق کا سامنا کرنا ہوگا۔ ’’یہ ایک جمہوری ملک ہے، لیکن وہاں کافی عرصے سے انتخابات نہیں ہوئے… اور وہ (یوکرین) بہت زیادہ جانی نقصان اٹھا رہا ہے۔‘‘
امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ یوکرینی عوام کی اکثریت امن معاہدہ چاہتی ہے۔ ’’ایک سروے آیا تھا، اس کے مطابق 82 فیصد یوکرینی عوام کسی نہ کسی تصفیے کا مطالبہ کر رہے ہیں،‘‘ ٹرمپ نے کہا. ٹرمپ کا اصرار تھا کہ جنگ کو جلد ختم ہونا چاہیے۔ ’’ہم وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔‘‘ خبر رساں اداروں Axios اور RBC-Ukraine کے مطابق کییف نے اپنا تازہ ترین امن فارمولا واشنگٹن کو بھیج دیا ہے۔ دوسری جانب زیلینسکی نے بدھ کے روز کہا کہ وہ انتخابات کرانے کو تیار ہیں، لیکن صرف اسی صورت میں جب امریکہ اور یورپی اتحادی سکیورٹی گارنٹی فراہم کریں۔ توانائی کے شعبے میں کرپشن اسکینڈل کے بعد زیلینسکی کی مقبولیت گھٹ کر 20 فیصد رہ گئی ہے، جس میں ان کے قریبی ساتھی بھی ملوث پائے گئے اور کئی اعلیٰ افسران کو اپنے عہدوں سے استعفیٰ دینا پڑا۔ ٹرمپ پہلے بھی زیلینسکی پر زور دیتے آئے ہیں کہ انتخابات کرائے جائیں، اور یہ کہ کرپشن یوکرین کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔