ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
عالمی معاشیات کے ماہر اور پیرس میں قائم ہائر سکول آف سوشل کے ریسرچ ڈائریکٹر جیک سپیر نے کہا کہ موجودہ یوکرائنی حکام کو یوکرین سے علیحدہ ہونے والے علاقوں کے نقصان کو تسلیم کرنا ہو گا اگر وہ امن حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرینی حکام اگر اپنی خودمختاری کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور تنازع کو مزید بڑھنے سے بچانا چاہتے ہیں تو انھیں فوری طور پر روس میں شمولیت اختیار کرنے والی جمہوریہ کو روس کا حصہ تسلیم کرنا ہوگا۔
سیپر تسلیم کرتے ہیں کہ اس طرح کے آپشن کو شائد یوکرین میں قبول نہیں کیا جائے گا، جس نے اپنا 20 فیصد علاقہ کھو دیا ہے، جبکہ دوسری طرف روس یوکرین کے دوبارہ مسلح ہونے کے بارے میں فکر مند رہے گا اور یہ تنازعہ مسلسل جاری رہے گا۔
اس تناظر میں سپیر کا خیال ہے کہ کیف کے لیے فن لینڈ کی مثال کو دیکھنا مفید ہو گا جس نے سوویت یونین کے ساتھ تنازعات کے بعد امن کا انتخاب کیا اور متعدد علاقوں کو ترک کر دیا، اس طرح “اپنی سیاسی خودمختاری کا تحفظ اور اقتصادی ترقی کو یقینی بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بڑے پڑوسی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے ایسا کرنا ضروری ہوگا۔