خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

صدر پوتن نے ملاقات کیلئے تیار ہوں، مگر ماسکو نہیں جانا، زیلنسکی

Vladimir Zelensky

صدر پوتن نے ملاقات کیلئے تیار ہوں، مگر ماسکو نہیں جانا، زیلنسکی

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے براہِ راست یا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر ملاقات کے لیے تیار ہیں، تاہم ماسکو جا کر مذاکرات کرنے کی تجویز انہوں نے مسترد کر دی ہے۔ روسی صدر پوتن نے اصولی طور پر زیلنسکی سے ملاقات پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ بات چیت ماسکو میں ہو سکتی ہے، لیکن کیف نے اسے ’’جان بوجھ کر ناقابلِ قبول‘‘ قرار دیا۔ پوتن نے زیلنسکی کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان سے مذاکرات کتنا ’’بامعنی‘‘ ثابت ہوں گے، اس بارے میں شکوک موجود ہیں، کیونکہ زیلنسکی کی مدتِ صدارت مئی 2024 میں ختم ہو چکی ہے مگر انہوں نے مارشل لا کا جواز پیش کرتے ہوئے انتخابات کرانے سے انکار کر دیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ بارہا زور دے چکے ہیں کہ زیلنسکی اور پوتن کے درمیان براہِ راست بات چیت ہونی چاہیے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ذاتی طور پر مداخلت کریں گے۔ ٹرمپ نے تجویز دی ہے کہ سب سے پہلے دونوں رہنماؤں کی ون آن ون ملاقات ہو تاکہ وہ براہِ راست اپنے مؤقف بیان کر سکیں، اس کے بعد وسیع تر مذاکرات کی راہ ہموار ہو۔

اس حوالے سے زیلنسکی نے اسکائی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا میں صدر ٹرمپ اور پوتن سے سہ فریقی یا دو طرفہ ملاقات کے لیے کسی بھی قسم کی شرائط کے بغیر تیار ہوں۔ تاہم ماسکو جانے کے امکان کو انہوں نے رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اُس ملک کا دارالحکومت ہے جس نے یوکرین پر حملہ کیا۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست مذاکرات ممکن تو ہیں لیکن فی الحال ’’معطل‘‘ ہیں۔ وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ پوتن اور زیلنسکی کی ملاقات اس وقت ہی ہو سکتی ہے جب اس کے لیے واضح ایجنڈا طے ہو، جبکہ نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ اس کے لیے کیف کی طرف سے ماسکو کی تجاویز پر ’’مناسب ردعمل‘‘ لازمی ہے۔

شئیر کریں: ۔