اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

زیلنسکی کا روس کے ساتھ مذاکرات سے انکار

Vladimir Zelensky

زیلنسکی کا روس کے ساتھ مذاکرات سے انکار

ماسکو (صداۓ روس)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ براہِ راست امن مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے، جس کی وجہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی کمی کو قرار دیا گیا ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ماسکو نے کیف پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امریکہ کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کی بار بار خلاف ورزی کر رہا ہے، جس کے تحت توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ نہ بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔ اتوار کو سی بی ایس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں زیلنسکی نے روس پر متعدد جنگی مظالم کا الزام عائد کیا، اور کہا کہ ماسکو کے حالیہ حملوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ “روس کے ساتھ مذاکرات پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا”۔ زیلنسکی کا اشارہ کریوئی روگ شہر پر روسی حملے کی جانب تھا، جس میں کیف کے مطابق 19 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم ماسکو کا کہنا ہے کہ حملہ یوکرینی کمانڈروں اور مغربی انسٹرکٹرز کے اجلاس کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، جس میں تقریباً 85 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔ کریملن کا یہ بھی مؤقف ہے کہ روس صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے۔

زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ ان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے بارے میں ذاتی رائے “100 فیصد نفرت” پر مبنی ہے، تاہم یہ بھی تسلیم کیا کہ “اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں جنگ کے خاتمے اور سفارت کاری کی طرف منتقلی کی کوشش نہیں کرنی چاہیے”۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ کی حمایت ختم ہوئی – جیسا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کے بعد خدشات پیدا ہوئے ہیں – تو یوکرین کو سنگین نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان کے مطابق، “امریکہ کے بغیر ہم انسانی اور زمینی سطح پر بڑے نقصانات اٹھائیں گے، اس لیے میں یہ تصور بھی نہیں کرنا چاہتا”۔ زیلنسکی نے یہ بھی شکایت کی کہ “روس کے بیانیے امریکہ میں غالب آ رہے ہیں”، اور کہا کہ “یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روس کی اطلاعاتی پالیسی کا امریکہ، امریکی سیاست اور سیاستدانوں پر کتنا گہرا اثر ہے”۔

واضح رہے کہ ماسکو کئی بار مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کر چکا ہے، تاہم زیلنسکی نے 2022 میں ایک صدارتی حکم نامہ کے ذریعے روسی حکومت کے ساتھ مذاکرات پر پابندی عائد کر دی تھی، جب چار سابق یوکرینی علاقوں نے روس میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

Share it :
Translate »