ہومپاکستانوزیراعظم عمران خان اور روسی صدر کے درمیان 3 گھنٹے جاری رہنے...

وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر کے درمیان 3 گھنٹے جاری رہنے والی ملاقات کا احوال

اشتیاق ہمدانی ماسکو

وزیراعظم عمران خان نے کریملن میں صدر ولادیمیر وی پوتن سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر وسیع مشاورت کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان حالیہ مہینوں کے دوران ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ دوطرفہ تعلقات کا مثبت رخ مستقبل میں بھی آگے بڑھتا رہے گا۔ اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ پراعتماد طور پر مختلف شعبوں ہم آہنگی سے باہمی تعاون کو فروغ ملے گا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی جہت ملے گی.

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور روس کے درمیان فلیگ شپ اقتصادی منصوبے پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن کی اہمیت پر زوردیا اور پاکستان روس توانائی سے متعلق ممکنہ منصوبوں پر تعاون پر بھی بات کی۔ وزیراعظم پاکستان نے روس کے ساتھ طویل المدتی، کثیر جہتی تعلقات استوار کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا. وزیراعظم عمران خان نے علاقائی تناظر میں انسانی بحران سے نمٹنے اور افغانستان میں ممکنہ اقتصادی بحران کو روکنے کی فوری اہمیت کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایک مستحکم اور پرامن افغانستان کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

روسی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) سمیت مختلف بین الاقوامی اور علاقائی فورمز پر پاکستان اور روس کے درمیان جاری تعاون اور ہم آہنگی پر زور دیا۔ جنوبی ایشیا کی صورتحال پر وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی اور جموں و کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے علاقائی امن و استحکام کو درپیش مسائل کو بھی اجاگر کیا اور ایسے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جو علاقائی توازن کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوں۔

وزیراعظم نے روس اور یوکرین کے درمیان تازہ ترین صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ سفارت کاری سے فوجی تنازعہ کو ٹالا جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ فوجی تنازعہ یا جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے اور ترقی پذیر ممالک ہمیشہ تنازعات کی صورت میں معاشی طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ تنازعات کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

دنیا میں انتہا پسندی اور اسلام فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے بین المذاہب ہم آہنگی اور بقائے باہمی کی ضرورت پر زور دیا۔ اس ضمن میں روسی صدر پوتن کے مذھب اسلام کی تکریم سے متعلق احترام اور حساسیت کو سراہتے ہوئے جو مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکھتے ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی اور تمام مذاہب کا احترام معاشروں کے اندر امن اور ہم آہنگی کے لیے ناگزیر ہے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل