وائٹ ہاؤس کا جو بائیڈن کے روسی صدر بارے بیان پر یوٹرن
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)
وائٹ ہاؤس جو بائیڈن کے روسی صدر بارے بیان سے مکرگیا، اور کہا ہے کہ امریکی صدر کا روسی صدر بارے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا. وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن روس میں حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ نہیں کر رہے تھے جب انہوں نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن “اقتدار میں نہیں رہ سکتے”۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں یوکرینی پناہ گزینوں کے ساتھ ملاقات کے موقع پر اپنے روسی ہم مصب کو قصائی کہہ کر مخاطب کیا۔اپنی جنگ پسندانہ اور مداخلت پسندانہ پالیسیوں کے ذریعے امریکہ، افغانستان سمیت دنیا بھر میں درجنوں جنگوں اور لاکھوں بچوں کی آوارگی اور خاندانوں کے بکھرنے کا باعث بنا ہے۔اس پس منظر کے باوجود امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرینی بچوں کے ساتھ ملاقات کے موقع پر کہا کہ ان میں سے ہر بچے کو ایک آغوش کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کو ایک مرتبہ پھر دشنام طرازی کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں قصائی قرار دے دیا. جس نے یوکرینی عوام کے خلاف غیر اخلاقی جنگ شروع کردی ہے۔ روس اور مغرب کے درمیان کشیدگی میں اضافے اور پھر جنگ یوکرین کے بعد سے، امریکی حکام روسی صدر کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے ان پر لفظی حملے کرتے رہے ہیں۔ دوسری جانب روسی صدر کے ترجمان دیمتری پسکوف نے، امریکی صدر کے اس بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ صدر ولادیمیر پوتن تادیر اقتدار میں باقی نہیں رہ سکتے۔ دیمتری پسکوف نے بڑے واضح اور واشگاف الفاظ میں کہا کہ روسی قوم اپنے قائد کے ساتھ کھڑی ہے اور اس نے ان کے ساتھ کھڑے رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کریملن کے اس ردعمل کےفورا بعد وائٹ ہاوس نے ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صدر بائیڈن روس میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے۔ بیان میں کہا گیا کہ صدر بائیڈن کا مقصد یہ تھا کہ صدرپوتن کو ہمسایہ ملکوں پر دھونس جمانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔