اسلام آباد (صدائے روس) روس کا دورہ نہ کیا جائے ایک بڑے ملک سے پیغام آیا تھا ، یہ انکشاف وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی انکشاف نے چین روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جس پر پاکستان کا موقف تھا کہ روس کا دورہ دو طرفہ تعلقات کا ہے۔ جنگ اخبار کے مطابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جس بڑے ملک سے پیغام آیا تھا اسے ہم نے سمجھایا کہ روس کے دورے کی نوعیت دو طرفہ تعلقات ہیں۔
دورہ روس پر بڑے ملک کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا ،انہوں نے کہا کہ کسی کو اقتدار میں لانا یا اتارنا عوام کی ذمہ داری ہوتی ہے۔کوئی دوسرا ملک یہ فیصلہ نہیں کر سکتا،انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے تاہم یمن سے متعلق کوئی کردار ادا کر سکے تو سعودی اتحاد تائید کرے گا۔
خیال رہے کہ چین کے سٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی کی خصوصی دعوت پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے تیسرے اجلاس میں شرکت کیلئے چین روانہ ہو گئے ۔ وزیر خارجہ اپنے تین روزہ دورے میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے تیسرے اجلاس اور ٹرائیکا پلس اجلاس میں شریک ہوں گے ۔ وزیر خارجہ افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے کے حوالے سے شرکاء کو پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کریں گے ۔
اس دورے کے دوران وزیر خارجہ، سٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی سے دو طرفہ ملاقات بھی کریں گے۔اس کے علاوہ روس کے وزیر خارجہ، سرگء لیوروف اور ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کے ساتھ بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔ ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات، کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ ء خیال کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ وزیر خارجہ کا یہ دورہ چین، پاکستان کے اقتصادی ترجیحاتی ایجنڈے اور علاقائی روابط کے فروغ کیلئے انتہائی مفید ثابت ہوگا۔