روسی گیس کا استعمال نہیں روک سکتے، ترکی
انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک)
ترکی کے وزیر خارجہ Mevlut Cavusoglu نے Haber Turk TV چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ترکی مختصر مدت میں روسی گیس کی سپلائی کو ترک کرنے سے قاصر ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نہیں یہ مختصر مدت میں ممکن نہیں ہے، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ملک جلد ہی روسی گیس کا متبادل تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائے گا، مثال کے طور پر عراق، آذربائیجان یا اسرائیل سے تو انھوں نے جواب نہیں ایسا ممکن نہیں ہے. ترک وزیر خارجہ کے مطابق انقرہ دوسرے ممالک پر اپنی توانائی کے انحصار کو کم کرنے کے امکان پر غور کر رہا ہے لیکن مستقبل قریب میں روسی گیس کا متبادل تلاش کرنا نہ ممکن ہے. انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اس مسئلے میں ایک اہم مرحلے تک پہنچ جائے گا جب 2023 میں بحیرہ اسود میں ساکریہ فیلڈ سے قدرتی گیس مقامی مارکیٹ کو فراہم کی جائے گی۔
دوسری جانب روس کے یوکرین فوجی آپریشن کے بعد دنیا بھر کے ممالک روس ہر ہر ممکنہ پابندیاں عائد کر رہے ہیں، امریکا نے روس سے تیل خریدنے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپ 2030 تک روسی توانائی سے چھٹکارا حاصل کر لے گا، یورپی کمیشن نے یورپ کو روسی ایندھن سے آزاد بنانے کے منصوبے کا خاکہ تجویزکردیا ہے، اعلان روس کی جرمنی کے لیےاہم گیس پائپ لائن بند کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، یورپ میں کئی مہینوں سے توانائی کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں، یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سپلائی کی غیر یقینی صورتحال ہے، منصوبے کا مقصد یورپی ممالک کی روسی گیس کی طلب کو سال کے اختتام سے پہلے دو تہائی کم کرنا ہے۔