روس نے طالبان کے پہلے سفارت کار کوتسلیم کرلیا
ماسکو(صداۓ روس)
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ روس کی وزارت خارجہ نے افغانستان کی نئی حکومت کی طرف سے ماسکو بھیجے گئے پہلے سفارت کار کو تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے افغانستان کے پڑوسی ممالک (روس، چین، ایران، پاکستان، تاجکستان ، ترکمانستان، اور ازبکستان) کی تیسری وزارتی کانفرنس میں کہا کہ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ پہلے افغان سفارت کار، جو گزشتہ ماہ ماسکو پہنچے تھے، کو روسی وزارت خارجہ نے تسلیم کیا ہے۔ ین کے شہر تونشی میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے تیسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سرگئی لاؤروف نے کہا، ”میں اس بات کی نشاندہی کرنا چاہوں گا کہ نئے حکام کی طرف سے بھیجے گئے پہلے افغان سفارت کار کو، جو گزشتہ ماہ ماسکو پہنچے تھے، کو تسلیم کیا گیا ہے‘‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کی سرحد سے متصل ممالک میں امریکی یا نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے فوجیوں کی موجودگی قابل قبول نہیں ہے۔ روسی خبر رساں ایجنسی اسپوتنک نے لاؤروف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا “جیسا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں، ہم بنیادی طور پر وسطی ایشیا میں امریکی اور نیٹو کے فوجی انفراسٹرکچر کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا، “امریکہ افغان شہریوں اور پناہ گزینوں کے مستقبل کی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک میں اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے افغانستان میں سماجی پروگراموں کے نفاذ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ فطری طور پر یہ رابطے افغانستان کے نئے حکام کی بین الاقوامی شناخت کو فروغ دیتے ہیں۔