ہومپاکستانماسکو کا قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر ردعمل

ماسکو کا قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر ردعمل

3 اپریل کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کی سفارش پر قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیا۔ اس صورتحال پر آج روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا کا ردعمل سامنے آیا ہے،

ماریہ زخارووا کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ
عمران خان کے اس سال 23-24 فروری کو ماسکو کے آئندہ سرکاری دورہ کے اعلان کے فوراً بعد۔ امریکیوں اور ان کے مغربی حامیوں نے پاکستانی وزیر اعظم پر سخت دباؤ ڈالنا شروع کر دیا، اور سفر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے باوجود جب وہ ہمارے پاس آئے تو امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا ڈی لیو نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کو فون کر کے دورہ فوری طور پر معطل کرکے واپسی کا مطالبہ کیا اسے بھی مسترد کر دیا گیا۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق رواں سال 7 مارچ کو… پاکستانی سفیر اے مجید کے ساتھ گفتگو میں ایک اعلیٰ امریکی اہلکار (غالباً وہی ڈی لیو) نے یوکرین کے واقعات پر پاکستانی قیادت کے متوازن ردعمل کی شدید مذمت کی اور واضح کیا کہ امریکہ کے ساتھ شراکت داری ممکن ہے۔ صرف اس صورت میں جب عمران خان کو اقتدار سے ہٹا دیا جائے۔

ماریہ زخارووا نے مذید تبصرے کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال میں کوئی شک نہیں رہتا کہ امریکہ نے “نافرمان” عمران خان کو سزا دینے کا فیصلہ کیا: وزیر اعظم کی اسی پارٹی کے ممبران کا ایک گروپ “اچانک” اپوزیشن کے پاس چلا گیا اور عدم اعتماد کے سوال پر حکومت کے سربراہ کے خلاف عدم اعتماد فوری طور پر اسمبلی میں پیش کی گئی، جس پر ووٹنگ 3 اپریل کو ہونا تھی۔

ماریہ زخارووا نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ ایک آزاد ریاست کے اندرونی معاملات میں اپنے ذاتی مقاصد کے لیے امریکی مداخلت کی ایک اور شرمناک حقیقت نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ مندرجہ بالا حقائق اس بات کی بخوبی گواہی دیتے ہیں۔ خود پاکستانی وزیر اعظم بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کے خلاف سازش بیرون ملک سے ان کی حکومت کو متاثر کرنے کے لئے اپوزیشن پارٹیوں کو مالی امداد کی گئی۔
ماریہ زخارووا نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی ووٹرز کو ان حالات سے آگاہ کیا جائے گا جب وہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے آئیں گے، جو کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 دنوں کے اندر منعقد ہونے ہیں۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل