یورپی یونین کے ممالک نے درجنوں روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا
ماسکو(صداۓ روس)
اٹلی، ڈنمارک، اسپین اور سویڈن نے ماسکو مخالف اقدامات کی نئی لہر میں کل 70 سے زائد روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا۔ اٹلی، ڈنمارک، سویڈن اور اسپین نے کل 73 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا ہے، جس کی کریملن کی جانب سے مذمت کی گئی ہے۔ کریملن نے متعدد یورپی ممالک کی طرف سے روسی سفارت کاروں کی بڑے پیمانے پر بے دخلی کو ایک “غیر دور اندیشانہ اقدام” قرار دیا ہے جو صرف مواصلات کو پیچیدہ بنائے گا۔
ہسپانوی وزیر خارجہ ہوزے مینوئل الباریس نے منگل کو کہا کہ ان کا ملک 25 روسی سفارت کاروں اور سفارت خانے کے عملے کو نکال رہا ہے جو “ہمارے ملک کے مفادات اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں”۔
سویڈش وزیر خارجہ این لِنڈے کے مطابق سویڈن جاسوسی کے الزام میں تین روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دے گا۔ قبل ازیں منگل کو اٹلی کے وزیر خارجہ Luigi Di Maio نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے ملک نے قومی سلامتی کے لیے 30 روسی سفیروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ اقدام دیگر یورپی اور بحر اوقیانوس کے شراکت داروں کے ساتھ متفق ہے اور یہ ہماری قومی سلامتی سے منسلک وجوہات اور روسی فیڈریشن کی جانب سے یوکرین میں فوجی آپریشن کی وجہ سے پیدا ہونے والے موجودہ بحران کے تناظر میں ضروری ہے۔
دریں اثنا، ڈنمارک نے کہا کہ اس نے سفارت کار ظاہر کرنے والے 15 روسی “انٹیلی جنس افسران” کو ملک چھوڑنے کے لیے 14 دن کا وقت دیا ہے۔ وزیر خارجہ جیپے کوفوڈ نے پارلیمنٹ میں ایک اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ “ہم نے ثابت کیا ہے کہ نکالے گئے 15 انٹیلی جنس افسران نے ڈنمارک کی سرزمین پر جاسوسی کی ہے۔”
لیٹوین کے وزیر خارجہ ایڈگرس رنکیوکس نے کیا ہے کہ لیٹوین حکام نے 13 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ڈوگاوپلس اور لیپاجا میں روسی قونصل خانے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے. لٹویا نے ڈوگاوپلس اور لیپاجا میں روسی قونصل خانے کو بھی بند کرنے اور 13 روسی سفارت کاروں اور ملازمین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے. رنکیوکس نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ یوکرین میں روسی خصوصی فوجی آپریشن پر کیا گیا ہے۔ اس سے قبل وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ لٹویا روس کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کو کم کررہا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ لیٹوین فیصلے پر ماسکو کا ردعمل جلد آئے گا۔
ایسٹونیا نے بھی دو روسی قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم دیا اور عملے کو اپنے ممالک چھوڑنے کو کہا ہے. تاہم اہلکاروں کی تعداد نہیں بتائی گئی۔
فرانسیسی دارالحکومت میں سفارتی ذرائع نے بتایا کہ فرانسیسی وزارت خارجہ نے پیرس میں نہ پسندیدہ قرار دیے گئے روسی سفارت کاروں کی روانگی کے لیے دو ہفتے کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فرانس سے بے دخل کیے گئے روسی سفارت کاروں کو دو ہفتوں کے اندر ملک چھوڑ دینا چاہیے۔ ان کے مطابق، 5 اپریل سے الٹی گنتی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق بے دخل کیے جانے والے روسی سفارت کاروں کی صحیح تعداد بتانا مشکل ہے۔ قبل ازیں منگل کو پیرس میں روسی سفارت خانے نے اطلاع دی تھی کہ پیرس میں روس کے سفیر الیکسی میشکوف نے روسی سفارت کاروں کو پرسنل نان گراٹا قرار دینے کے خلاف فرانسیسی وزارت خارجہ سے احتجاج درج کرایا اور اسے غیر دوستانہ اقدام قرار دیا۔
اس سے قبل 5 اپریل کو روسی سفیر کو فرانسیسی وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا، جہاں انہیں روسی غیر ملکی مشنوں کے ملازمین کی ایک فہرست سونپی گئی، جنہیں نہ پسندیدہ قرار دیا گیا، سفارت خانے نے کہا اس کی طرف سے سفیر نے فرانسیسی حکام کے غیر دوستانہ اقدام کے خلاف اپنے شدید احتجاج کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس سے روس اور فرانسیسی تعلقات کو براہ راست نقصان پہنچتا ہے، جو اس وقت پہلے سے ہی پیچیدہ ہیں۔
اس کے رد عمل میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے یوکرین میں روسی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ “اس طرح کے غیر معمولی مشکل بحرانی ماحول میں سفارتی رابطے کے مواقع کو کم کرنا ایک کم نظری والا اقدام ہے جو ہماری بات چیت کو مزید پیچیدہ بنا دے گا، جس کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ لامحالہ انتقامی اقدامات کا باعث بنے گا.