جاپانی کرنسی کی قدر 20 سال کی کم ترین سطح تک گر گئی
ٹوکیو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جاپانی کرنسی کی قدر 20 سال کی کم ترین سطح تک گر گئی ہے. جاپانی ین کی قدر ڈالر کے خلاف 128 ین سے نیچے تک گرکر تقریباً 20 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ٹوکیو میں ین، ڈالر کے مقابلے میں گر کر 128 ین سے نیچے چلا گیا۔ یہ سطح مئی 2002 کے بعد نہیں دیکھی گئی تھی۔ سرمایہ کاروں نے اس توقع پر ڈالر خریدے اور ین فروخت کیے کہ فیڈرل ریزرو پالیسی زر کو مزید سخت کرے گا۔ اس سے امریکہ اور جاپان کے درمیان شرحِ سُود کا فرق بڑھ جائے گا جس کا مرکزی بینک آسانی زر پر ثابت قدم ہے۔ منڈی ذرائع نے اس خیال کی نشاندہی کی ہے کہ ڈالر کی خریداری میں اب مزید تیزی آئے گی کیونکہ خام تیل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا رجحان ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ ین کی قدرمیں کمی کا ایک اورعنصر ہے۔
دوسری جانب جاپان نے یوکرین پر روسی حملے کے معاملے پر ایک اضافی اقدام کے طور پر روس سے 38 مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ٹوکیو نے اس تنازعے سے تعلق کی بنیاد پر درآمدی پابندی عائد کی ہے۔ ان مصنوعات میں ووڈکا جیسے الکحل مشروبات کے ساتھ ساتھ لکڑی کی مصنوعات اوربرقی مشینیں شامل ہیں۔ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ پابندی لگائی جانے والی اشیاء روس سے گزشتہ سال جاپان کی مجموعی درآمدات کا صرف 1.1 فیصد ہیں۔ وزارت تجارت نے کہا ہے کہ ملکی صنعتوں پر اس کا اثر محدود ہو گا کیونکہ ایسی مصنوعات متبادل ذرائع سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ حکومت جاپان کے ترجمان اعلیٰ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی پابندیوں نے روس کی معیشت پر اثر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ کابینہ کے چیف سیکریٹری ماتسُونو ہِیروکازُو نے کہا، ’’تنازعے کو مزید بڑھنے سے روکنے کیلئے اور جس قدر جلد ممکن ہو سکے فائر بندی کروانے کیلئے جاپان، روس پر سخت پابندیاں لگاتے ہوئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کر رہا ہے‘‘۔
حکومت نے تحفظِ توانائی کا حوالہ دیتے ہوئے روس سے قدرتی گیس اور تیل خریدنے پر پابندی نہیں لگائی ہے جو روس سے درآمدات کا بہت بڑا حصہ ہیں۔