سکول کے بعد مسجد پرحملہ، افغانستان میں شیعہ برادری پر زمین تنگ ہونے لگی
کابل (انٹرنیشنل ڈیسک)
افغانستان میں شیعہ برادری پر زمین تنگ ہونے لگی ہے، گزشتہ دنوں سکول پر حملوں کے بعد اب مزارشریف کی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں 30 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے جبکہ قندوز دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوئے۔ علاقائی اور بین الاقوامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ داعش نے مزار شریف پر خودکش حملے جس میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوئے ہیں، کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ افغانستان میں طالبان حکام نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کو ملک بھر میں چار بم دھماکوں میں درجنوں افراد مارے گئے۔
داعش نے مزار شریف پر خودکش حملے جس میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوئے ہیں، کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جمعرات کی دو پہر مزار شریف کی ایک شیعہ مسجد میں ظہر کی نماز کے دوران 30 سے زائد نمازی جاں بحق اور 90 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ دھماکہ ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے۔ داعش نے اس حملے کے علاوہ شہر قندوز میں ایک اور بم دہماکے جس میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے، کی ذمہ داری قبول کر لی۔ قابل ذکر ہے کہ منگل کے روز کابل میں لڑکوں کے ایک اسکول میں “عبدالرحیم شہید” اسکول پر د خودکش حملے میں کم از کم 20-25 طلباء شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔