ہومانٹرنیشنلجنگلات میں دنیا سے الگ تھلگ رہنے والے انسانی قبیلے

جنگلات میں دنیا سے الگ تھلگ رہنے والے انسانی قبیلے

جنگلات میں دنیا سے الگ تھلگ رہنے والے انسانی قبیلے

ماسکو(صداۓ روس)

٭٭ ینومامی قبیلہ
اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیا ہے،یہ اشرف المخلوقات جہاں کہیں بھی ہو خودکو ’’اشرف‘‘ثابت کرتے ہیں ۔شہر کی تیز ترین اور مشینی دور میں ہوتے ہیں تب بھی اپنے طور طریقے اور بھاری بھاری مشینوںکو اپنے تا بع بناکر خود کو اشرف المخلوقات ثابت کرتے ہیں تاہم اگر یہی انسان جنگلوں میں ہزاروں سال قدیم دور میں بھی رہ رہے ہوں تب بھی جنگلی جانوروں کو اپنے تابے کرکے خود کو اشرف المخلوقات ثابت کرتے ہیں۔یقینا میرے رب نے جو فرمادیا بس وہی حتمی ہے۔

گزشتہ ایک رپورٹ میں آپ نے قبائلی خواتین کے فیشن اور زیورات میں مماثلت دیکھی تھی، جس کے بعد پاک سعودی اور عرب ثقافت میںمماثلت پیش کرنے کی کوشش کی اور اب ایک نیا سلسلہ شروع کرنے جارہا ہوں۔آپ کو جنگل کی سیر کرانے جارہا ہوں۔’’جنگل لائف‘‘ میں آپ دنیا کے مختلف جنگلات میں انسانی حیات کے بارے میں جانیں گے۔امید ہے قارئین کو ہمارا یہ سلسلہ پسند آرہاہوگا ۔آپ کی تجاویز اور رائے ملتی رہے تو ہمیں حوصلہ ملتا رہے گا۔اس مرتبہ ہم آپ کو برازیل کے قبیلے ینومامی لئے چلتے ہیں )

ینومامی قبیلہ جنوبی امریکہ کے دور افتادہ جنگلات میں آباد ہے۔دنیا سے کٹ کر رہنے والے یہ جنگلی برازیل اور وینزویلا کے جنگلات اور پہاڑوں پر زندگی گزارتے ہیں۔ان جنگلات میں بارش بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کی خوراک کا اکثر حصہ بھی پانی میں پیدا ہونے والے جانوروں کے علاوہ کیڑے مکوڑے ہیں۔جنگلی انسانوں پر تحقیق کرنے والے عالمی اداروں کا اندازہ ہے کہ ینومامی قبیلہ ایشیا اور امریکہ کے درمیان موجود آبنائے بیرنگ سے ہجرت کرکے تقریباً15000سال قبل آباد ہوا جس کے بعد آہستہ آہستہ یہ جنوبی امریکہ تک پھیلتے چلے گئے ۔آج جنگلوںمیں پائے جانے والے ان ننگ دھڑنگ قبائل کی آبادی اندازاً35000ہے۔برازیل میں 9.6ملین ایکڑ ینومامی ’’ریاست‘‘ کا رقبہ سوئٹزرلینڈ سے دگنا زیادہ ہے جبکہ وینزویلا میں ینومامی قبائل 8.2ملین ایکڑ پرآباد ہیں۔

٭٭1940ء میں پہلا بیرونی رابطہ

ینومامی قبیلے کا بیرونی دنیا سے پہلا رابطہ 1940ء میں ہوا۔اس وقت برازیل کی حکومت نے ایک ٹیم جنگلا ت میں روانہ کی۔ ینومامی قبیلہ جنگل کو اپنی پوری دنیا تصور کرتا تھا۔یہ علاقہ سونے کی کانوں اور معدنیات کی وجہ سے اسمگلرز کیلئے پسندیدہ رہا ہے۔اسمگلرز نے سونا اور قیمتی معدنیا ت کے حصول کیلئے یہاں باردوی سرنگیں بچھائیں جبکہ زہریلے مادے بھی چھوڑے جن کی وجہ سے ینومامی قبائل کے لوگ خسرہ اور زکام کا شکار ہوگئے تاہم بیرونی دنیا سے رابطہ نہ کرنے کی وجہ سے سیکڑوں موت کے منہ میں چلے گئے۔

٭٭1980ء میں یونامیوں کا قتل عام

ینومامی قبیلہ سونے کی کانوں اور معدنیات کی وجہ سے حکومتوں اور اسمگلرز کی نظروں میں تھا تاہم اس گھنے جنگلات میں جانا مشکل تھا۔1980میں برازیل کے سونے کی تلاش کے ماہر40ہزار افراد نے ینومامی قبیلے پر دھاوا بول دیا۔جنگل میں مقیم ان آزاد دنیا کے لوگوں نے’’شہری بابوئوں ‘‘ کو اپنے علاقے میں داخلے سے روکنا چاہا تو پھر ان کا قتل عام کیاگیا۔

٭٭ینومامی کے گھر

یہ جان کر یقینا آپ کو حیر ت ہوگی کہ ینومامی جنگلی انسان گھربناتے ہیں مگر وہ ہمارے آپ کے گھروں کی طرح نہیں ہوتے بلکہ یہ بڑا گول نما چھپڑا یا مٹی کا جھونپڑ ا بناتے ہیں ۔ کچھ مکانات میں400افراد تک رہتے ہیں۔یہ ’’کمیونٹی مکانات‘‘ کہلاتے ہیں،جنہیں ینومامی زبان میں ینوس یا شبونوس کہاجاتا ہے۔اس طرح کے گول مکانات کا درمیانی حصہ جسے آپ مرکز کہہ لیں بڑی تقریبات ،مذہبی رسومات یا کھیلوں کیلئے مختص ہوتا ہے۔

٭٭خاندان کی طرح آباد

یہ لوگ ہوتے تو جنگلی ہیں تاہم انسانی فطرت کے عین مطابق یہ بھی ’’خاندان‘‘ کی شکل میں رہتے ہیں۔ان میں بھی ماں باپ اور بچے ہوتے ہیں،جن کی ذمہ داری ماں باپ اٹھاتے ہیں۔بھلے ایک چھت کے نیچے400افراد رہیں تاہم ہر خاندان کا اپنا چولہا ہوتا ہے۔رات کو قریب میں ایک جگہ بہت سی لکڑیاں جلادی جاتی ہیں جس سے روشنی بھی رہتی ہے اور ماحول بھی گرم رہتا ہے جبکہ خطرات سے بھی چوکنا رہتے ہیں۔کیونکہ جنگل میں جنگلی جانوروں کے حملے سمیت شکاریوں کے شکار کا بھی خطرہ رہتا ہے۔

٭٭لوگوں میں برابری پر یقین

ینومامی جنگلات کے رہنے والے یہ جنگلی برابری پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ہر کسی کو اپنی زندگی اپنے طرز پر گزارنے کی پوری آزادی ہوتی ہے ۔کوئی سربراہ نہیں ہوتا یا کوئی خود کو سب کا لیڈر نہیں کہتا تاہم عمومی رائے کے مطابق عمررسیدہ فرد فطری طور پر بڑا تصور کرلیاجاتاہے۔ینومامی جنگلی کسی بھی معاملے میں مکمل مشاورت کرتے ہیں۔جرگہ بلایاجاتا ہے ،سب بیٹھتے ہیں اور متفقہ فیصلہ کرکے اٹھتے ہیں۔

٭٭مردوں کاکام شکار ،عورتوں کا کام کاشتکاری

اللہ نے عورت کوصنف نازک بنایا ہے ۔یہ عورت کہیں بھی ہو صنف نازک ہی ہوتی ہے ۔ینومامی جنگلات میں رہنے والے یہ جنگلی انسان بھی اللہ کے اس فطر ی قانون کو چیلنج نہیں کرتے۔یہ شائد ’’شہر کے جدید‘‘ دور میں رہنے والے انسانوں کیلئے ایک سبق بھی ہے کہ جنگلی بھی قدرت کے قانون کی قدر کرتے ہیں۔فطرت کے عین مطابق ینومامی مرد شکار کرتے ہیں جبکہ عورتیں کھیتی باڑی کرتی ہیں اور کھانا پکاتی ہیں۔یقینا یہ کھیتی باڑی کچھ مختلف ہوتی ہے تاہم جنگلی خواتین سبزیاں اگاتی ہیں ،درختوں سے شہد حاصل کرتی ہیں جبکہ مرد جنگل میں ہرن،جنگلی بکرے،تاپیرTapir)) ،بندر اور دیگر جنگلی جانوروں کا شکار کرتے ہیں ۔

٭٭ تاپیر

تاپیر کے بارے میں اس کی شکل دیکھ کر یہ خیال کیاجاتا ہے کہ یہ خنزیر کی کوئی نسل ہے تاہم جنگلی حیات کے ماہرین نے اسے ایک الگ ہی جانور قرار دیا ہے ۔اینیمل سینڈے نام کی ویب سائٹ پر جنگلی حیات کے ماہرین کی تحقیق شائع ہوئی ہے جس میں انہوںنے کہا کہ ’’تاپیر‘‘ الگ جانور ہے ۔جو لاکھوں برسوں سے بالکل بھی تبدیل نہیں ہوا۔یہ گھوڑوں اور گینڈے سے بہت سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے۔اسکے سامنے کے دونوں پیروں میں 4،4انگلیاں ہوتی ہیں جبکہ پچھلے دونوںپیروں میں 3،3انگلیاں ہوتی ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ’’نر تاپیر ’’’’مادہ تاپیر‘‘ کے مقابلے میں چھوٹے قد کا ہوتا ہے۔

٭٭کوئی شکاری گوشت با نٹے بغیر کھانہیں سکتا

ذرا غور کریں تو یہاں بھی اللہ کے بتائے ہوئے اصول نظر آتے ہیں یعنی’’ اگر دوگے تو ملے گا‘‘دلچسپ بات یہ ہے کہ ینومامی جنگلیوں میں ’’رواداری اور فیاضی‘‘ بھی کوٹ کوٹ کربھری ہے۔جب کوئی ینومامی مرد کوئی جانور شکار کرکے لاتا ہے تو لازم ہے کہ وہ اس کا گوشت اپنے قریبی حلقوںمیں بھی تقسیم کرتا ہے۔یہ ایسی روایت ہے کہ اس کے چھوٹنے کا تصور بھی محال ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ ان جنگلات میں رہنے والے ’’جنگلی‘‘ شہد،بادام،پستے سمیت اللہ کی دیگر بیش بہا نعمتوں سے فیض یاب ہورہے ہیں اور 15000سال گزرنے کے باوجود کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہوتی۔

٭٭مچھلی پکڑنے کا انوکھا طریقہ

ینومامی قبیلے کے افراد مچھلی پکڑنے کیلئے نہایت انوکھا طریقہ اختیار کرتے ہیں۔مرد وخواتین بچوں سمیت کشتی میں دریا یا جھیل پر جاتے ہیں۔یہ لوگ خاص قسم کے درخت سے تیار کردہ ایک زہریلے مادے کا محلول بناتے ہیں جو پیسٹ کی مانند ہوجاتا ہے۔کشتی سے یہ محلول دریا یا جھیل میں پھینکا جاتا ہے۔اس کی بو یا اس میں موجود زہر کی وجہ سے مچھلیاں پانی کی اوپری سطح پر آجاتی ہیں جس کے بعد کشتی پر بیٹھے مردوخواتین انہیں اٹھاتے رہتے ہیں اور باسکٹ میں بھر لیتے ہیں جبکہ جہاںکم پانی ہوتا ہے وہاں پانی میں اتر کر بھی مچھلی پکڑتے ہیں ۔تیر کمان سے بھی مچھلی کا شکار کیاجاتا ہے۔

٭٭پودوں اور درختوں سے علاج اور معلومات

ینومامی قبیلے کے ان جنگلیوں کو اللہ کی اس نعمت کا بھی بھرپور استعمال آتا ہے۔یہ درختوں اور پتوں سے علاج کرتے ہیں۔علاج کیلئے500اقسام کے پودوں اور درختوں کا استعمال کرتے ہیں۔یوں کہاجاسکتا ہے کہ ینومامی جنگلات میں رہنے والے یہ جنگلی نباتیات کے علم سے بھی بھرپور واقف ہوتے ہیں۔ہمارے ہاں یونیورسٹی کی سطح پر جب طالب علم پہنچتا ہے تو وہ اتنا نہیں جانتا جتنا یہ جنگلی جانتے ہیں ۔خیر حیرت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ تو رہتے ہی ان جنگلات میں ہیں۔درختوں سے گھر بھی تیار کرتے ہیں جبکہ اپنے جسم کو ڈھانپنے کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔

٭٭جب موت ہوتی ہے

ینومامی قبیلے میں جب کسی کی موت ہوجاتی ہے تو اسے بڑ ے درخت کے پتوں میںلپیٹا جاتا ہے ۔لاش دور رکھ دی جاتی ہے۔کئی ماہ بعد جب جسم کا گوشت اور کھال گل سڑکر جھڑجاتی ہے تو ہڈیوں کو جلادیاجاتا ہے۔ان ہڈیوں کی راکھ تک لوگوںمیں تقسیم کردی جاتی ہے۔

٭٭بوڑھی خواتین کی عزت

ینومامی قبیلے میں بزرگ خواتین کی بڑی عزت کی جاتی ہے خاص طور پر وہ خواتین جو کئی بچوںکی ماں ہوتی ہیں۔اگر 2 قبیلوںمیں لڑائی ہوجائے ایک علاقے کے لوگ دوسرے علاقے میں جانے سے ڈرتے ہوں تب بھی یہ بزرگ خواتین آرام سے آجاسکتی ہیں اور انہیں مخالف قبیلے کے لوگ کچھ نہیں کہہ سکتے۔یہاں تک کہ بعض اوقات اگر دونوں قبائل میں لڑائی کے دوران کسی قبیلے کے جنگجو کی لاش دوسرے قبیلے کے ہاں رہ گئی ہوتو بوڑھی خواتین کو بھیجا جاتاہے جو یہ لاش وصول کرتی ہیں ۔ایک طرح کی سیاسی طاقت ہوتی ہے ان خواتین کے پاس ۔

٭٭ینومامی قبایل کی تنظیم

برازیل اور وینزویلا کے ینومامی قبائل میں 2004ء کے بعد باہر کی دنیا کا داخلہ ممکن ہوسکا جس کے بعد ان جنگل میںرہنے والے چند لوگوں کو تیارکیاگیا کہ وہ بیرونی دنیا سے رابطہ کریں۔ینومامی قبائل کے14قبیلے ہیں جن میں سے کچھ کو ایک تنظیم بنانے پر تیارکرلیاگیا۔ان تنظیم کے چند ارکان کو برازیل کی پارلیمنٹ میں ہونے والے اجلاس میں بھی شریک کرایاگیا۔تاہم ان جنگلی قبائل کا یہ مطالبہ ہے کہ انہیں ان کے قدرتی ماحول سے الگ نہ کیاجائے۔یہ کہتے ہیں کہ انہیں آسمان اور زمین کے قدرتی ماحول میں ہی رہنا ہے ۔جس کی وجہ سے اب تک بہت کم تعداد میں ینومامی قبایل ترقی یافتہ دنیا سے رابطہ بحال کرسکے ہیں۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل