پابندیاں اٹھا لی جائیں تو دنیا خوراک کے بحران سے بچ سکتی ہے، روسی صدر
ماسکو(صداۓ روس)
روسی صدر نے کہا ہے کہ مغربی ممالک اگر پابندیاں اٹھالیں تو دنیا خوراک کے بحران سے بچ سکتی ہے. صدر ولادیمیر پوتن نے اطالوی وزیراعظم ماریو ڈریگھی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں خوراک کی قلت ماسکو کی غلطی نہیں ہے، لیکن روس اناج اور کھاد برآمد کرکے ان کے خاتمے میں مدد کرنے کے لیے تیار ہے – اان کا کہنا تھا کہ ایسا تب ہی ممکن ہے اگر مغرب اپنی “سیاسی محرک” پابندی ہٹاتا ہے. کریملن کے کال کے ریڈ آؤٹ کے مطابق پوتن نے نشاندہی کی کہ روس پر زرعی مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک پہنچنے میں مشکلات کا الزام لگانا “بے بنیاد” ہے۔ روسی صدر نے اس صورتحال کو “پیداوار اور سپلائی چینز میں رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران مغربی ممالک کی مالیاتی پالیسیوں” کو قرار دیا، جو صرف امریکہ اور یورپی یونین کی طرف سے عائد کردہ “روس مخالف پابندیوں کی وجہ سے بڑھی” تھیں۔
مزید براں یوکرین سے جاری جنگ کے درمیان روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ روس کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کر رہے ممالک دراصل صرف اپنی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پوتن نے ساتھ ہی کہا کہ عالمی معیشت کی موجودہ حالت ظاہر کرتی ہے کہ روس بہتر حال میں ہے۔ روسی رہنما نے کہا کہ روس کو الگ تھلگ کرنا ممکن ہوگا اور جو ایسا کرنے کی خواہش ظاہر کر رہے ہیں وہ خود کو سب سے زیادہ نقصان پہنچائیں گے۔ وسی صدر نے تذکرہ کیا کہ عالمی معیشت کی موجودہ حالت ظاہر کرتی ہے کہ روس کی حالت اس معاملے میں وقت کے مطابق ہے۔ انھوں نے کہا کہ خوشحال معیشیتیں 40 سالوں میں اپنی سب سے خراب شرح مہنگائی کے ساتھ ساتھ بڑھتی بے روزگاری کا سامنا کر رہی ہیں۔ پوتن نے ساتھ ہی کہا کہ یہ ایک سنگین ایشو ہے جو معاشی اور سیاسی رشتوں کے پورے نظام کو متاثر کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسے کئی ممالک ہیں جو ایک آزادانہ پالیسی چاہتے ہیں۔ کوئی بھی ملک اس عالمی عمل کو روکنے میں اہل نہیں ہوگا۔ اس کے لیے ضروری طاقت نہیں ہوگی اور پھر ایسا کرنے کی خواہش ختم ہو جائے گی۔