ہومتازہ ترینمیکڈونلڈز ، کا نیا جنم

میکڈونلڈز ، کا نیا جنم

اشتیاق ہمدانی
سویت یونین کے دور میں قائم ہونے والے پہلے میکڈونلڈز ریستوران نے آج ایک نئے نام سے دوبارہ جنم لے لیا۔
آج یوم روس کے موقع پر، اس نئے ریستوران نے اپنے دروازے ایک مختلف نام سے دوبارہ کھولے ہیں۔
– “کوسنا ای توچکا”۔
نام سے ایک ہی وقت میں، ماسکو اور ماسکو ریجن میں 14 مزید آؤٹ لیٹس کھل رہے ہیں –
جولائی میں پورے روس میں اس کی شاخیں کام کرنا شروع کریں گی۔
آج مجھے اس ریستوران میں جانے کا اتفاق ہوا۔ ایک لمبی لائن میں 15/20 منٹ کھڑے رہنے کی تھکن ریستوران میں داخل ہوتے انتظامیہ کے تالیوں اور مسکراہٹوں بھرے استقبال نے اتار دی۔
رش بہت زیادہ تھا ڈیوائس سے آڈر دینے کے لئے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں راہنمائی کے لئے موجود تھے۔
میں نے دیکھا کہ سارا مینیو میکڈونلڈز کا ہی تھا۔ میں نے پوچھا کہ کیا یہ سارا مینیو میکڈونلڈز کا ہے
ہاں سب وہی ہے بس ریستوران کا نام بدل گیا ہے۔
کیا مالکن بھی بدلے ہیں ۔

ہاں بالکل اب نئے مالکان ہیں۔
کیا امریکن میکڈونلڈز انتظامیہ سے آپ کی کوئی پارٹنرشپ یا اتفاق رائے ہے؟
اس کا مجھے نہیں معلوم ۔
میرا کام اس ریستوران کے مہمانوں کی راہنمائی کرنا ہے۔
نوجوان نے مسکراتے ہوئے بتایا۔
میں نے آرڈر دیتے ہوئے کوشش کی نوجوان سے زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کی جائیں۔
فش برگر ، فرائز ، آئس ٹی ، اور آئسکریم کا آرڈر دیا۔
کیونکہ پیپسی ، سپرائٹ، وغیرہ کی ایٹمز نہیں رکھی گئیں۔

فش برگر : بالکل میکڈونلڈز جیسا تھا لیکن ذائقہ میں میکڈونلڈز کا مخصوص کوئی ایسے پوڈر جو برگر میں خاص ذائقہ فراہم کرتا ہے وہ نہیں تھا۔
میں دوستوں سے اکثر کہتا تھا کہ میکڈونلڈز کوئی مخصوص قسم کی ہیروئن یا نشہ ٹائپ چیز اپنے برگر میں استمال کرتے ہیں کہ بندے کو میکڈونلڈز کے برگر کھانے کا نشہ ہوجاتا ہے۔ ہمارے طول و عرض میں پھیلنے والے پیٹ میکڈونلڈز کا ہی کیا دھرا ہیں۔
آئس ٹی مناسب تھی، البتہ فرائز کا ذائقہ بھی کچھ میکڈونلڈز جیسا نہیں تھا۔

گو کہ کورونا وائرس کے ساتھ ہی میکڈونلڈز میں پٹاٹو کے سائز بہت چھوٹے تھے اس وجہ سے یہ ایشو ذائقے کا پہلے بھی کچھ کچھ ضرور تھا۔
البتہ آئسکریم بالکل ہو بہو وہ ہی تھی جو میکڈونلڈز میں ہوتی تھی ۔ وہ اس لئے بھی کہ روس کی آئسکریم خود امریکیوں کو بہت پسند ہے۔

میکڈونلڈز کی اوپننگ۔۔۔۔
لمبی لمبی لائنز ۔۔۔۔۔ میکڈونلڈز کا رش اپنی جگہ مگر۔۔۔۔
یہ بات ضرور پریشان کن ہے کہ
واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان ریڈ لائن اب ایک دیوار بن چکی ہے۔

میکڈونلڈز جیسی کمپنی کا روس سے انخلاء یہ ثابت کرتا ہے کہ یوکرین کی جنگ بہت دور تک جائے گی۔
اور جب ختم ہو بھی جائے دنیا کو اس کے اثرات بہت دیر تک جھیلنے پڑھیں گے۔
جو غیر ترقی پذیر ، قرضوں اور مالی امداد پر چلنے والے ممالک کی کمر توڑ دیں گے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل