سری لنکن عوام نے پارلیمنٹ سے منتخب ہونے والے نئے صدر کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ اپنی بغاوت جاری رکھیں گے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سیکڑوں مظاہرین کولمبو میں گوٹا گوگاما پر جمع ہوئے جہاں گزشتہ ہفتے ہی انہوں نے گوٹابایا راجا پاکسے کے بطور صدر استعفیٰ کا جشن منایا تھا۔
ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے احتجاجی رہنماؤں نے چھٹی مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے 73 سالہ رانیل وکرما سنگھے کو نئے سربراہ مملکت کے طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا اور انہیں ملک کے بے مثال معاشی اور سیاسی بحران کا جزوی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا۔
انٹر یونیورسٹی اسٹوڈنٹ فیڈریشن کے رہنما وسانتھا مدلیگے نے کہا کہ پارلیمنٹ نے آج ایک نئے صدر کا انتخاب کیا ہے لیکن وہ صدر ہمارے لیے نیا نہیں ہے یہ عوام کا مینڈیٹ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم گوتابایا راجا پاکسے کو باہر کرنے میں کامیاب ہوگئے جنہوں نے تقریباً 60 لاکھ 90 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے لیکن رانیل وکرم سنگھے نے اب بیک سیٹ کے ذریعے صدارت کی سیٹ حاصل کر لی ہے، رانیل ہمارے صدر نہیں ہیں، عوام کا مینڈیٹ سڑکوں پر ہے۔