سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ پولیس نے دعا زہرا کے شوہر ظہیر احمد کو عدالت میں پیش کیا جہاں جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ لڑکی کو تو ہر صورت کراچی لانا ہے، جرم کراچی میں ہوا ہے توکیس کی سماعت بھی کراچی میں ہوگی، کیس اسی شہر میں زیر التوا ہے، کراچی میں بھی شیلٹر ہوم ہیں، کراچی میں بھی لڑکی کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، کراچی کے شیلٹرہوم میں بھی حفاظتی انتظامات ہوں گے، اس لیے کیس کراچی میں ہے تو لڑکی کو بھی کراچی لانا ہوگا جب کہ لڑکی کے والدین بھی کراچی میں رہتے ہیں۔
عدالت نے ملزم ظہیر کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ چاہتے ہیں لڑکی کو کراچی منتقل نہ کیا جائے؟ اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ لڑکی کوکراچی منتقل نہیں کیا جاسکتا، لڑکی اگرکسی سے نہ ملنا چاہے توبھی کوئی اس سے نہیں مل سکتا، عدالت بھی چاہے تو لڑکی سے ملنے کا نہیں کہہ سکتی۔
وکیل کے دلائل پر عدالت نے کہا کہ لڑکی کم عمر ثابت ہوچکی ہے، اس کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، ہم لڑکی کی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم نہیں دے رہے۔
دورانِ سماعت سندھ اور وفاقی حکومت کے وکلا نے بھی دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کردی جس پر عدالت نے لڑکی کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت نے کہا کہ درخواست پر فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔
بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے دعا زہرا کی کراچی منتقل کا حکم دے دیا۔
واضح رہےکہ دعا زہرا کی بازیابی کے لیے والد مہدی کاظمی نے درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے ملزم ظہیر احمد کو نوٹس جاری کیا تھا۔