غریب، ترقی پذیر ممالک کو غذائی قلت سے بچانے کیلئے تیار ہیں، روس
ماسکو اشتیاق ہمدانی
کریملن کی جانب سے جاری ہونے والی اطلاعات کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ روس خوراک کے عالمی بحران پر قابو پانے میں مدد کے لیے بے چین ہے۔ روسی صدر نے کہا کہ ہم مقامی مارکیٹ کو تمام بنیادی مصنوعات فراہم کرتے ہیں جن کی لوگوں کو ضرورت ہے، ہم فوڈ سیکیورٹی کے مسائل کو کامیابی سے حل کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ، ہم برآمدی مواقع میں اضافہ کر رہے ہیں۔ روسی صدر نے کہا کہ ہم خوراک کے عالمی مسائل پر قابو پانے اور غریب ترین اور ترقی پذیر ممالک کو ضروری امداد فراہم کرنے کے لیے اپنا حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔ صدر پوتن نے مزید کہا کہ زرعی صنعت روسی معیشت کے کلیدی شعبوں میں سے ایک ہے، جو سال بہ سال قابلِ اطمینان اور قابلِ قدر نتائج کا مظاہرہ کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال اناج کی کٹائی ریکارڈ توڑ ہونے کی توقع ہے جس کی مقدار تقریباً 150 ملین ٹن ہے جس میں 100 ملین ٹن گندم بھی شامل ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ ملک پر غیر معمولی پابندیوں کی وجہ سے زرعی پیداوار کرنے والوں کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن روس کے زرعی شعبے میں تکنیکی خودمختاری کے بعد ان مسائل پر قابو پا لیا جائے گا۔ صدر پوتن نے بارہا مغربی ممالک پر تنقید کی کہ وہ اس سال کے شروع میں طے پانے والے معاہدے کے تحت یوکرین سے برآمد ہونے والے اناج کو ترقی پذیر ممالک تک پہنچانے کی اجازت دینے کے بجائے اپنے قبضے میں لے رہے ہیں۔ پچھلے مہینے کے آخر میں، انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ صورتحال عالمی خوراک کے بحران کو جنم دے سکتی ہے، اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ 23 ستمبر تک یوکرائنی بندرگاہوں سے نکلنے والے 203 بحری جہازوں میں سے صرف چار غریب ترین ممالک میں گئے۔