استانہ (صدائے روس)
وزیراعظم شہباز شریف نے قازقسان کے دارالحکومت آستانہ میں ایشائی ممالک کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خطے میں امن اور خوشحالی کی خاطر اپنے پڑوسی ملک انڈیا سے بامقصد مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگر شرط یہ کہ سنجیدگی اورآمادگی ظاہر کرے۔ وزیراعظم آج آستانہ میں ” سیکا” کے چھٹے سربراہی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے. سیکا ایشیا بھر کے 27 ممالک پر مشتمل بین الحکومتی فورم ہے جوکہ 1992میں قائم کیا گیا، اس میں برصغیر ایشیا میں امن ،سلامتی اور سماجی و معاشی ترقی کے فروغ پر توجہ دی جاتی ہے۔
سیکا مذکرات اور تعاون کے ذریعے علاقائی استحکام اور خوشحالی کے اہداف کے حصول کے لئے قابل قدر فورم ہے ۔ یہ فورم 5 بڑے شعبوں میں اعتمادسازی کے اقدامات کو فروغ دیتا ہے جس میں معاشی سمت، ماحولیاتی سمت، انسانی سمت، نئے چیلنجز اور خطرات اور فوجی و سیاسی سمت شامل ہیں۔
سیکا کے منشور اور اہداف کے تناظر میں وزیراعظم کی سربراہ اجلاس میں شرکت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان ایشیا میں روابط اور معاشی تعاون کے فروغ کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔
علاقائی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان علاقائی امن کے لیے تشویش کا باعث ہے اور اس پر عالمی توجہ کی ضرورت ہے۔ شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں بھارتی بربریت کو روکنا ہوگا اور دنیا کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت علاقائی امن، اقلیتوں اور پڑوسیوں کے لیے خطرہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں بھارتی تسلط کے منصوبے غربت کا باعث بن رہے ہیں کیونکہ تمام پڑوسیوں کو سکیورٹی کے معاملات پر اپ ڈیٹ رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے ہمیں تنازعات بالخصوص مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن اور انسانیت کے تحفظ کے لیے مسئلہ فلسطین کا حل ہونا چاہیے جس سے وہاں خون بہہ رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ امن کے لیے عالمی انصاف کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کئی دہائیوں سے جاری تنازعہ کے باوجود، ہم خطے میں امن، خوشحالی اور ترقی کی خاطر بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں کیونکہ ہم سرحد کے دونوں طرف غربت اور بے روزگاری کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ “بہت ہو گیا! ہمیں واقعی اپنے بچوں کو تعلیم، صحت، ادویات اور نوکریاں فراہم کرنے کی ضرورت ہے،” تاہم انہوں نے بھارت پر خطے میں ‘بربریت اور جبر’ کی مذمت کی۔ متنازعہ علاقہ، بڑے کشمیر کے علاقے کا ایک حصہ، پاکستان کے پڑوسی کے زیر کنٹرول ہے، اور 1947 سے دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو ہوا دے رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری تجارت اور کاروبار کے بہت سے مواقع فراہم کرے گی۔ ایشیا میں تعامل اور اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق چھٹی کانفرنس (CICA) جمعرات کو آستانہ میں شروع ہوئی۔ اس کانفرنس کی میزبانی قازقستان صدر قاسم جومارت توکایف کی قیادت میں کر رہا ہے۔ اجلاس میں اقتصادی تعاون، براعظم میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے، شریک ممالک کے درمیان انسانی اور اقتصادی تعاون اور دیگر امور پر بات چیت شامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ شدید بارشیں اور سیلاب جس سے پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا ہے بلا شبہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق اس آفت سے 30 بلین امریکی ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ پاکستان عالمی کاربن کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج کا ذمہ دار ہے لیکن ہم موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 سرفہرست ممالک میں شامل ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ان کی مسلسل مدد کا منتظر ہے کیونکہ ملک تعمیر نو اور بحالی کے مزید مشکل مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مختصر عرصے میں ان سیلابوں سے مضبوطی سے نکلنے کے لیے پرعزم ہے۔
https://t.me/sadaerus5