پاکستان روس سے ایل این جی لینا چاہتا ہے، سفیر پاکستان
ماسکو اشتیاق ہمدانی
روس میں پاکستان کے سفیر شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان روس سے ایل این جی کی فراہمی میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ ماسکو اور اسلام آباد اس معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ سفیر پاکستان شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اپنے ذخائر میں کمی کی وجہ سے ملک کو توانائی بحران کا سامنا ہے. سفیر پاکستان نے بتایا کہ اس وقت پاکستان کو گیس سپلائی جیسے بڑے مسئلے کا سامنا ہے۔ سفیر پاکستان نے روسی خبر رساں ایجنسی TASS کو بتایا کہ روس سے پائپ لائن کے ذریعے گیس کی سپلائی ملک کی طلب کو پورا کر سکتی ہے اور توانائی کی کمی کو دور کر سکتی ہے. انہوں نے زور دیا کہ تاہم ضروری بنیادی ڈھانچہ ابھی تک موجود نہیں ہے، اس لیے فلحال ہماری فوری ضروریات ایل این جی سپلائیز سے متعلق ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایل این جی کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں نے پاکستان کے توانائی سے متعلق مسائل کو بڑھا دیا ہے اور اس بحران نے حکومت، گھروں، کاروباروں اور صنعت کے لیے مالیاتی چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔ ایندھن کی درآمد مقامی طور پر پیدا ہونے والی گیس سے پانچ سے دس گنا مہنگی ہوگئی ہے۔ مزید برآں پاکستان کو فی الحال کوئی طویل المدتی ایل این جی فراہم کرنے والا نہیں ہے اور یورپی یونین کی طرف سے بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر مارکیٹ میں اضافی سپلائی بہت کم ہے، جو روسی توانائی پر اپنا انحصار کم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ اس سے پاکستان آنے والے سالوں میں توانائی کی شدید قلت کے دہانے پر پہنچ جائے گا۔
انٹرویو میں علی خان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مغربی پابندیاں ماسکو اور اسلام آباد کے درمیان اقتصادی تعلقات کو متاثر نہیں کریں گی، انہوں نے مزید کہا کہ ہم پابندیوں کو نظرانداز کرنے کی کوشش کریں گے جہاں ان سے مسائل پیدا ہوں گے۔ یاد رہے رواں برس ستمبر میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ان کا ملک پاک روس دونوں ممالک کے درمیان باہمی مفادات کے تمام شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت اور مضبوط کرے گا. انہوں نے کہا کہ بشمول طویل عرصے سے تاخیر کا شکار نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے کی بھی جلد تکمیل کی جائے گی.
واضح رہے روس اور پاکستان نے 2015 میں بحیرہ عرب کے ساحل پر کراچی سے درآمد شدہ ایل این جی کو شمال مشرقی صوبہ پنجاب کے پاور پلانٹس تک پہنچانے کے لیے 1,100 کلومیٹر طویل پائپ لائن بنانے پر اتفاق کیا تھا۔
ستمبر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ پاکستان کو پائپ لائن گیس کی فراہمی ممکن ہے اور انفراسٹرکچر کا وہ حصہ پہلے سے موجود ہے۔