امریکہ میں غربت اور بے گھروں کی تعداد میں اضافہ
واشنگٹن انٹرنیشنل ڈیسک
امریکہ کے ادارۂ شماریات نے اعلان کیا ہے کہ دوہزار بائیس میں تنخواہوں میں اضافے کے باوجود امریکہ میں مہنگائی لوگوں کی حقیقی آمدنی میں دو اعشاریہ تین فیصد کمی واقع ہونے کا باعث بنی ہے، جبکہ وبائی مرض کرونا کے دوران سرکاری امداد روکے جانے کے ساتھ ہی امریکہ میں غربت میں اضافہ ہوا ہے- امریکہ میں ادارۂ شماریات کی ایک عہدیدار “لیانا فاکس” نے ایک ورچوئل پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ میں بلند افراط زر کی وجہ سے گھرانوں کی اوسط حقیقی آمدنی میں کمی واقع ہوئی جو کہ سینتالیس ہزار نو سو ساٹھ ڈالر تھی-
امریکہ میں غربت کے سرکاری اعداد وشمار، گزشتہ سال کے مقابلے میں گيارہ اعشاریہ پانچ فیصد پر ثابت رہے ہیں ۔ اس کا مطلب ہے کہ سینتیس اعشاریہ نو ملین افراد، ایک سال میں چودہ ہزار آٹھ سو اسی ڈالر سے کم یا چار افراد پر مشتمل گھرانے کے لئے انتیس ہزار نوسو پچاس ڈالر سے کم پر گزارہ کرتے ہیں۔
اس رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ اس معیار کے مطابق، غربت کی شرح دوہزار دس کے بعد پہلی بار بڑھی ہے اور دوہزار اکیس اور دوہزار بائیس کے درمیان سات اعشاریہ آٹھ فیصد سے بڑھ کر بارہ اعشاریہ چار فیصد ہوگئی ہے۔
امریکی بچوں کی غربت کی شرح بھی دوگنی ہو کر بارہ اعشاریہ چار فیصد ہو گئی ہے، جبکہ یہ دوہزار اکیس میں پانچ اعشاریہ دو فیصد تھی کی جو تاریخ میں اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ریاستہائے متحدہ امریکہ کو اس وقت مختلف شعبوں میں ہڑتالوں کا سامنا ہے۔
Some private photo files you delete on your phone, even if they are permanently deleted, may be retrieved by others.