روس کا آرمینا کی حکومتی فیصلے کے خلاف شدید ردعمل
ماسکو (صداۓ روس)
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ روس آرمینیائی عوام کو اندرونی طور پر روس کے ساتھ اتحادی سمجھتا ہے جبکہ ملک کی قیادت سے فکرمند ہے، جو اس پالیسی کو آگے بڑھا رہا ہے جسے ماسکو دو طرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ سمجھتا ہے۔ پیسکوف نے کہا قفقاز کی پارلیمنٹ کی طرف سے روم کے قانون کی توثیق کے بعد ہمارے پاس موجودہ آرمینیائی قیادت کے لئے اضافی سوالات ہوں گے۔ وہ معاہدہ جو بین الاقوامی فوجداری عدالت آئی سی سی کو آرمینیا میں کاروائی کرنے کا قانونی اختیار دیتا ہے۔
پیسکوف نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی آرمینیائی حکومت کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا تھا۔ ہمیں شروع سے ہی شک رہا ہے کہ یہ دوطرفہ تعلقات کے لحاظ سے درست فیصلہ نہیں ہے. انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو کو یقین ہے کہ یہ اقدام ایک غلط فیصلہ ہے۔ انہوں نے اس جواز کو مسترد کر دیا جو آرمینیائی وزیراعظم نکول پاشینیان کی حکومت نے معاہدے میں مکمل طور پر شامل ہونے کی پیشکش کی تھی۔ واضح رہے آرمینیا نے آئی سی سی کی رکنیت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے مطابق آئی سی سی کے فیصلوں کا اطلاق آرمینیائی سر زمین پر بھی ہوتا ہے.
روس کے صدارتی محل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ماسکو آئی سی سی (انٹرنیشنل کریمنل کورٹ) کو سیاسی طور پر متعصب ادارہ سمجھتا ہے جو مغربی طاقتوں کی جانب سے اپنے مینڈیٹ کا غلط استعمال کرتا ہے۔ یاد رہے رواں برس مارچ میں ہیگ میں قائم ادارے نے صدر ولادیمیر پوتن سمیت دو روسی اہلکاروں کے یوکرائنی بچوں کے مبینہ اغوا کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جسے ماسکو نے مضحکہ خیز قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔