جاپانی ہوٹل انڈسٹری کو عملے کی قلت کا سامنا، غیرملکی ورکرز طلب
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
کورونا کی وباء کی پابندیوں میں نرمی کے بعد دنیا بھر سے سیاح جاپان کا رخ کر رہے ہیں۔ لیکن ملک کی مہمان نوازی کی صنعت اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے کیونکہ اسے کارکنوں کی غیر معمولی کمی کا سامنا ہے۔ کچھ ہوٹل اب حل کے طور پر غیر ملکی عملے کی طرف رجوع کر رہے ہیں، جس میں ایک معروف سرائے راہنمائی کر رہی ہے۔ بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے راسل خان نومبر ٢٠٢٢ سے اِشیکاوا پری فیکچر میں کاگایا سرائے میں کام کر رہے ہیں۔ کاگایا جاپان کے مشہور ریوکان، یا روایتی سرائے میں سے ایک ہے۔ یہ ملک بھر میں ٹریول ایجنسیوں کے ذریعہ مرتب کردہ بہترین ہوٹلوں کی فہرست میں باقاعدگی سے سرفہرست رہتی ہے۔
چنانچہ مہمان یہاں بلند توقعات کے ساتھ آتے ہیں۔
ایک مہمان کا کہنا تھا “میں ہمیشہ یہاں قیام کرنا چاہتی تھی۔ میں نے سنا ہے کہ کاگایا آداب کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اپنے ملازمین کو اچھی طرح تربیت دیتا ہے”۔ کاگایا گروپ کی کمپنیوں میں 30 سے زائد غیر ملکی اہلکار کام کرتے ہیں۔ انہیں جاپانی زبان اور اوموتےناشی یعنی مہمان نوازی کے جذبے کے باریک نکات، دونوں سیکھنے کی ضرورت ہے۔ کاگایا کے عملے کے مینیجر اوکُودا تاکےہیرو کہتے ہیں “غیر ملکی عملہ ہمارے باہر سے آنے والے مہمانوں کو سکون بخشتا ہے۔ اور ان کی خوش گوار خدمت جاپانی مہمانوں کے لیے بھی ایک پر سکون اور آرام دہ ماحول پیدا کرتی ہے۔ اگر مہمان خوش ہوں تو عملے کی قومیت سے کوئی فرق نہیں پڑتا”۔ جاپان کو اس وقت ایسے غیرملکی افراد میں دلچسپی ہے جو ملک میں جاری ہوٹل انڈسٹری کے عملے کی قلت کو پورا کر سکیں.