چین نے دریاوں کا پانی ذخیرہ کرنے کے ہزاروں منصوبوں کا آغاز کردیا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
چین نے رواں سال کے گیارہ ماہ میں دریاوں کا پانی ذخیرہ کرنے کے ٢٧٣٠٠ منصوبے شروع کیے. اعداد و شمار کے مطابق اس سال کے پہلے ١١ مہینوں میں چین میں پانی کے تحفظ کے ٢٧٣٠٠ نئے منصوبوں کا ایک نیا ریکارڈ بلند کیا گیا، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں ٢٥٨٥ منصوبوں یا دس عشاریہ پانچ فیصد زیادہ ہے۔ ان میں سے ١٨٧٩ منصوبوں کی سرمایہ کاری کی رقم ١٠٠ ملین یوآن سے زیادہ تھی، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ٥٢٨ زیادہ ہے۔ ملک نے پانی کے تحفظ کی تعمیر میں ١٠٩٤ بلین یوآن کی سرمایہ کاری مکمل کی، جو کہ سال بہ سال آٹھ عشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ ہے اور پچھلے سال کی رقم سے زیادہ ہے۔ چین کا مقصد پانی کے اخراج کو ضائع ہونے سے روکنا اور ان ذخیرہ کردہ پانیوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ہے.
چینی رہنما ماوزے تنگ کے مشہورِ زمانہ پانچ انگلیوں کے پنچ کی ایک انگلی تبت ہے۔ چین نے یہاں کئی ترقیاتی منصوبے شروع کیے ہیں۔ لہاسہ جو تبت کا دارالحکومت ہے وہاں تک ریل پہنچ چکی ہے۔ تبت تزویراتی لحاظ سے دنیا کا سب سے اہم مقام ہے۔ کم لوگوں کو معلوم ہے کہ تبت کو ایشیا کا واٹر ٹینک بھی کہاجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہاں سے نکلنے والے دریا ہیں۔ یہاں سے دنیا کے دس بڑے دریا نکلتے ہیں۔ جو پورے جنوبی ایشیا، جنوبِ مشرقی ایشیا اور چین کو سیراب کرتے ہیں۔ تقریبا ٣ بلین آبادی کا انحصار ان دریاوں پر ہے جو دنیا کی آبادی کا ٤٦ فیصد بنتا ہے۔ اس لحاظ سے تبت ایشیا کا ایتھوپیا ہے۔ دریائے میکونگ سب سے لمبا دریا ہے جو چین، میانمر، تھائی لینڈ، لاوس، کمبوڈیا اور ویت نام سے ہوتا ہوا بحیرہ جنوبی چین میں گرتا ہے۔ ییلو دریا چین میں بہتا ہے۔ اس کی لمبائی ٥٤٦٤ کلومیٹر ہے۔ یہ دنیا کا پانچواں بڑا دریا ہے جو شنگھائی پلیٹو سے نکلتا ہے اور چین کے٩ صوبوں سے بہتا ہوا بوہاٹی سمندر میں جاگرتا ہے۔ اس دریا کو چین کی ماں بھی کہا جاتا ہے۔ یانگ سی دریا بھی چین میں بہتا ہے۔