ہومتازہ ترینمشرق وسطیٰ میں پائیدار امن فلسطینی ریاست کے بغیر ناممکن ہے، روسی...

مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن فلسطینی ریاست کے بغیر ناممکن ہے، روسی وزیر خارجہ

مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن فلسطینی ریاست کے بغیر ناممکن ہے، روسی وزیر خارجہ

ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں تاکہ روسی سفارتکاری کے نتائج پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور 2023 میں عالمی منظر نامے میں ہونے والی تبدیلیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا جا سکے۔

مسئلہ فلسطین
پریس کانفرنس کے دوران سرگئی لاوروف نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن فلسطین کی ریاست کے قیام کے بغیر نا ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر فلسطینی شہری امتیازی سلوک اور ناانصافی کا شکار رہیں گے، انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ اسرائیلی رہنما بھی آخر کار اسی نتیجے پر ہی پہنچیں گے۔

لاوروف نے یہ بھی کہا کہ روس چاہتا ہے کہ اسرائیل کا مستقبل محفوظ ہو، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسرائیل ایک طویل مدتی شراکت دار ہے۔ روسی سفارت کار کے مطابق ہم تنازعات کے مکمل حل میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں جو فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے نفاذ کے فریم ورک کے اندر اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت دے گا۔

مسئلہ یوکرین
لاوروف نے کہا کہ کسی تیسرے فریق کی میزبانی میں براہ راست روس-یوکرین مذاکرات کے بارے میں قیاس آرائیاں محض “افواہیں” ہیں۔ روسی سفارت کار نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ یہ یوکرین نہیں ہے جو فیصلہ کرتا ہے کہ کب لڑائی روکی جائے اور تنازعہ کے خاتمے کے لیے حقیقت پسندانہ حالات پر سنجیدگی سے بحث کی جائے. ان کا کہنا تھا کہ لڑائی ختم کرنے کے لئے آپ کو مغرب کے ساتھ بات کرنی ہوگی۔ لاوروف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کسی بھی پائیدار امن کے لیے کیف کو اپنے نیٹو کے عزائم کو ترک کرنے کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسے اپنے “نازی نظریہ اور بیان بازی” کو بھی ترک کرنا چاہیے اور روس سے متعلق کسی بھی چیز پر اپنا “نسل پرست” کریک ڈاؤن روکنا چاہیے۔

نیٹو
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ نیٹو نے یوکرین کے تنازع کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی کیونکہ وہ روس کے سیکورٹی خدشات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مغربی ممالک کیف کو کشیدگی بڑھانے پر مجبور کر رہے ہیں، اور برطانیہ میں اس کے حمایتی یوکرین کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ روس میں کریمیا کے خلاف طاقتور حملے کرے۔ لاوروف نے یوکرین کو یہ بھی متنبہ کیا کہ اپنے وہ اپنے “آقا” پر جھکاؤ رکھتے ہوئے اپنے مفادات کی جنگ نہیں لڑ رہا – کیف اپنے عوام کے مفادات کو نظرانداز کرچکا ہے. انہوں نے یوکرین کو عراق، لیبیا اور افغانستان میں مغربی مداخلتوں کی مثال دی، جس کا ان کے بقول ان ممالک کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

یمن پر امریکہ اور برطانیہ کا حملہ
یمن پر امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے کئے جانے والے حالیہ فضائی حملوں سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی نے بھی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو یمن میں حوثی ملیشیا پر حملے کرنے کا حق نہیں دیا، لاوروف نے کہا کہ یکطرفہ کارروائی ٢٠١١ میں لیبیا کے خلاف مغربی بمباری کی مہم سے مشابہت رکھتی ہے جس نے ملک کو مکمل تباہی سے دوچار کر دیا تھا۔

ممالک میں بیرونی مداخلت
سرگئی لاوروف نے کہا کہ یورپ اور ایشیا میں سلامتی کے مسائل کو ان براعظموں سے باہر کی طاقتوں کی مداخلت کے بغیر حل کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ یوریشین ممالک اپنے طور پر اس سے نمٹنے کے قابل ہیں۔

روس چین تعلقات
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس اور چین کے تعلقات پچھلی چند صدیوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے مارچ ٢٠٢٣ میں چین کے صدر شی جن پنگ کے ماسکو کے تاریخی دورے کا حوالہ دیا، جس کا بدلہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دیا، جنہوں نے اکتوبر میں بیجنگ کا دورہ کیا تھا۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں