ماسکو یوکرین کو گیس ٹرانزٹ فیس ادا نہیں کرے گا
ماسکو(صداۓ روس)
روسی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدارکے مطابق یوکرین کے راستے روسی گیس کی ترسیل کا مستقبل یورپی ممالک کے اقدامات پر منحصر ہوگا۔ ایک سینئر سفارت کار نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے روس کو سپلائر کے طور پر چھوڑنے کے ارادے کا مطلب ہے کہ یوکرین اب ٹرانزٹ فیس وصول نہیں کرے گا۔ روسی وزارت خارجہ کے اقتصادی تعاون سیکشن کے سربراہ نے ایک انٹرویو میں RIA نووستی کو بتایا کہ اگر یورپی صارفین گیس کی مانگ کو برقرار رکھتے ہیں اور یوکرائنی پائپ لائن کا نظام فعال رہتا ہے، تو روس یوکرائنی ٹرانزٹ کو محفوظ رکھنے کے آپشن پر غور کرے گا. یوکرین کے ساتھ موجودہ ٹرانزٹ کنٹریکٹ پر دسمبر 2019 میں پانچ سال کے لیے دستخط کیے گئے تھے، جس میں اسے مزید 10 سال کے لیے توسیع دینے کا اختیار تھا۔ یوکرین نے اس معاہدے کو ایک بڑی فتح سمجھا۔
فروری کے آخر میں یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی شروع ہونے کے بعد یورپی یونین نے ماسکو پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں اور یہ اعلان کیا تھا کہ وہ خود کو روسی توانائی سے دستبردار کر دے گا۔ یوکرین نے مئی میں روس کے زیر استعمال دو راستوں میں سے ایک کے ذریعے گیس کی ترسیل کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پائپ لائن کے کچھ حصے پر کنٹرول کھو جانے کی وجہ سے یہ ضروری تھا۔ زیر بحث انفراسٹرکچر ماسکو کے فوجی آپریشن کے ابتدائی دنوں میں ہی قبضے میں لے لیا گیا تھا۔ روسی گیس کمپنی گیزپروم نے یوکرین کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا کہ پائپ لائن کا جاری آپریشن محفوظ نہیں ہے۔
یورپ کے لیے متبادل راستے، نورڈ اسٹریم پائپ لائن کے ذریعے گیس کا بہاؤ گزشتہ ماہ متاثر ہوا تھا۔ روس نے کہا کہ سیمنز انرجی گیس ٹربائن کی دیکھ بھال کے بعد جرمنی کی وجہ سے اسے صلاحیت کو 60 فیصد کم کرنا پڑا۔ روس پر پابندیوں کی وجہ سے تکنیکی سامان کا اہم ٹکڑا کینیڈا میں پھنس گیا تھا۔