روس میں سزائے موت کئی بار متعارف اور منسوخ کی گئی
ماسکو (صداۓ روس)
روس کی ریاست ڈوما کے اسپیکر ویاچسلاو ولوڈن نے کہا کہ روس میں سزائے موت کے استعمال سے متعلق تمام ضروری قوانین موجود ہیں اور اس طرح کی سزا کو دوبارہ متعارف کرانے کا فیصلہ مکمل طور پر آئینی عدالت پر منحصر ہے۔انہوں نے ریاستی حیثیت اور قانون سازی سے متعلق ریاستی ڈوما کی کمیٹی کے سربراہ پاول کراشینینکوف سے اتفاق کیا کہ اس طرح کے فیصلے کرنے میں یہ ضروری ہے کہ اپنے دماغ کو ٹھنڈا رکھا جائے اور تمام نتائج کا اچھی طرح سے اندازہ لگایا جائے۔ قبل ازیں روس کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی ایل ڈی پی آر کے رہنما لیونیڈ سلٹسکی نے ماسکو شہر کی حدود سے بالکل باہر شاپنگ مال اور تفریحی مرکز کروکس سٹی ہال پر دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں سزائے موت پر عائد پابندی اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا، جہاں 22 مارچ کو رات گئے مٹھی بھر بندوق برداروں نے ایک راک کنسرٹ شروع ہونے سے چند منٹ قبل ایک پرجوش ہجوم کے پر فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں سو سے زائد افراد مارے گئے. یاد رہے روس میں سزائے موت کئی بار متعارف اور منسوخ کی گئی۔