لاہور، بہاولنگر (صداۓ روس)
بہاولنگر کے علاقے چک سرکاری میں چھاپے کے دوران خواتین پرتشدد اور پھر پاک فوج کے اہلکاروں کے ہاتھوں مبینہ پٹائی کے بعد ایس ایچ او سمیت 4 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا اور پنجاب پولیس نے اپنے ردعمل میں قرار دیا ہے کہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل کرلیا گیا۔سوشل میڈیا صارفین پنجاب پولیس کے اس ردعمل کو شرمناک قرار دے رہے ہیں۔
پولیس نے بتایاکہ ایس ایچ او رضوان عباس اور 3 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ اختیارات کے غلط استعمال اورفرائض میں کوتاہی پر درج کیا گیا، پولیس اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں جس کے بعد قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
بعدازاں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پنجاب پولیس نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر وائرل بہاولنگر واقعے کو دونوں اداروں کی جانب سے خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرلیا گیا، معمولی واقعے کو سوشل میڈیا پر سیاق و سباق سے ہٹ کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔یادرہے کہ عید کے پہلے روز سوشل میڈیا پر یہ خبریں وائرل ہوئی تھیں کہ بہاولنگر کے تھانہ مدرسہ میں فوج کے درجنوں اہلکاروں نے دھاوا بولا اور وہاں موجود پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا اور پنجاب پولیس کے مطابق ’ اب معاملہ خوش اسلوبی سے حل کرلیاگیا‘ جس کی ویڈیوز بھی انٹرنیٹ پر وائرل ہیں ۔اس سے قبل اہلکاروں نے ایک حاضر سروس فوجی کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔
پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے یہ غلط تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ جیسے پاک فوج اور پنجاب پولیس کے درمیان کوئی محاذ آرائی ہوئی ہے، سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ باتیں وائرل ہونے کے بعد دونوں اداروں کی طرف سے فوری جوائنٹ انوسٹی گیشن کی گئی جس میں دونوں اداروں کے افسران نے تمام حقائق کا جائزہ لیا اور معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔
بیان میں مزید کہا کہ پاک فوج اور پنجاب پولیس دہشت گردوں، شر پسندوں اور خطرناک مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے پورے صوبے میں مشترکہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، عوام سے درخواست ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے جعلی پراپیگنڈے پر کان نہ دھریں۔
پنجاب پولیس نے یہ معاملہ ’خوش اسلوبی‘ سے حل کرنے کا بیان داغ دیا لیکن سوشل میڈیا پر صارفین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر کسی اہلکار نے غلط کام کیا اور پھر ان کیساتھ ’جوانوں ‘ نے جو سلوک کیا، اس کااختیار عوام کو بھی حاصل ہے کہ اگر کوئی پولیس اہلکار غلط کام کرے تو اس سے خود ہی نمٹ لیں؟
کچھ صارفین پولیس کے ردعمل پر بھی مایوسی کا اظہار کررہے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ ’ پولیس اہلکار وں نے پہلے غلط کام کیا ، پھر مار کھائی ، اور اب معمولی واقعہ قرار دیدیا گیا‘۔ ایک صارف کاکہنا تھاکہ اگر پولیس اہلکاروں نے غلط کام کیا تو ان کے خلاف محکمانہ کارروائی ہونی چاہیے تھی ، ایسا تو نہیں ہوتا کہ کوئی بھی کسی کو پکڑ کر پٹائی کردے اور بعد میں سارا الزام سوشل میڈیا صارفین پر ڈال دیا جائے ۔