سینٹ پیٹرز برگ (صدائے روس)
روس یوکرین تنازع کے حل کے لیے جاری مذاکرات میں صدر ولادیمیر پوتن کی جون 2024 میں پیش کی گئی پالیسی کے مطابق عمل کر رہا ہے۔ یہ بات روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ترکی میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے سینٹ پیٹرز برگ انٹرنیشنل لیگل فورم کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
“ہمارے ملک کی پوزیشن 14 جون 2024 کو صدر ولادیمیر پوتن نے واضح طور پر بیان کی تھی۔ ہماری ریاست نے منظم، اصولی اور منطقی انداز میں انہی رہنما اصولوں کے تحت عمل کیا ہے۔”
ماریا زاخارووا کے مطابق ماسکو بین الاقوامی قانون، ملکی مفادات، اور خطے کے استحکام و سلامتی کو بنیاد بناتے ہوئے ایک ذمہ دارانہ مؤقف اختیار کر رہا ہے۔ جبکہ کیف حکومت نے اپنی پوزیشن بارہا تبدیل کی ہے۔
انہوں نے کہا: “یہ صرف استنبول مذاکرات سے ہی واضح تھا — صبح کچھ اور، شام کو کچھ اور، اور اگلی صبح پھر کچھ اور۔ ان کا یہی انداز ہے۔”
یاد رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان 16 مئی کو ترکی کے شہر استنبول میں مذاکرات ہوئے تھے، جن میں دونوں فریقوں نے 1,000 قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا، ممکنہ جنگ بندی کی صورت پر بات چیت کی، اس کے نکات واضح کیے، اور آئندہ بھی رابطے جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی۔ روسی وفد کے سربراہ اور صدارتی مشیر ولادیمیر میدینسکی نے مذاکرات کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا۔
صدر پوتن نے جون 2024 میں یوکرین سے مذاکرات کے لیے جن شرائط کا اعلان کیا تھا، ان میں ڈونباس اور نووروسیا سے یوکرینی افواج کا انخلا، نیٹو میں شمولیت کی خواہش سے دستبرداری، ماسکو پر عائد تمام مغربی پابندیوں کا خاتمہ، یوکرین کی غیر جانبدار اور ایٹمی ہتھیاروں سے پاک ریاست کے طور پر حیثیت برقرار رکھنا، اور روسی زبان بولنے والے شہریوں کے حقوق، آزادیوں اور مفادات کا مکمل تحفظ شامل ہیں۔