روس میں امریکی نژاد یوکرینی خواجہ سرا فوجی ترجمان کو 20 سال قید کی سزا
ماسکو (صداۓ روس)
روس نے یوکرینی فوج کی سابق ترجمان اور امریکی شہری سارہ ایشٹن-سریلو کو غیر حاضری میں 20 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ روسی پراسیکیوشن کے مطابق، سارہ پر الزام ہے کہ وہ یوکرینی فوج کے ساتھ بطور کرائے کے جنگجو شریک رہیں اور 2023 میں روسی فوج کے خلاف توہین آمیز بیانات دیے۔ سارہ، جو 2019 میں جنس کی تبدیلی کے بعد خواتین کے طور پر شناخت کرنے لگیں، نے 2021 میں تب شہرت حاصل کی جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ امریکی دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم ’پراؤڈ بوائز‘ میں بطور ہمدرد گھس گئیں تھیں۔ 2023 میں انہیں یوکرین کی علاقائی دفاعی فورسز کا انگریزی زبان میں ترجمان مقرر کیا گیا تھا، جہاں سے وہ روس مخالف ویڈیوز شائع کرتی رہیں۔ بعد ازاں ستمبر 2023 میں انہیں معطل کر دیا گیا جب انہوں نے ایک متنازع بیان میں کہا کہ “کریملن کے پروپیگنڈا بازوں” کا جلد شکار کیا جائے گا۔
اس بیان پر نہ صرف روس میں بلکہ امریکہ میں بھی شدید ردعمل سامنے آیا۔ اس وقت کے سینیٹر اور موجودہ نائب صدر جے ڈی وینس نے امریکی محکمہ خارجہ، پینٹاگون اور انٹیلی جنس اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ واضح کریں کہ آیا سارہ امریکی حکومت کی نمائندگی کر رہی تھیں۔ سارہ نے 2024 کے صدارتی انتخاب کے دوران جے ڈی وینس پر طنزیہ تبصرے کیے اور کہا کہ “میں یوکرین میں فرنٹ لائن پر زیادہ خدمات انجام دے چکی ہوں جتنی آپ نے عراق میں دی تھیں۔” دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں نئی امریکی حکومت نے یوکرین کو دی جانے والی امداد اور ٹرانس جینڈر حقوق سے متعلق پالیسیوں پر تنقید کی ہے، اور سابق صدر جو بائیڈن کی پالیسیوں کو منسوخ کرنے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ سارہ ایشٹن-سریلو کی غیر حاضری میں سزا روس-یوکرین تنازعے میں پراپیگنڈا، معلوماتی جنگ اور عالمی سفارتی تناؤ کی ایک اور کڑی بن کر سامنے آئی ہے۔