اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

روس کے امن منصوبے کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں

Russian negotiator team

روس کے امن منصوبے کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں

ماسکو (صداۓ روس)
ترکیہ کے شہر استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران روس نے یوکرینی وفد کے سامنے ایک امن یادداشت پیش کی ہے جس میں یوکرین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان علاقوں سے اپنی افواج واپس بلائے جو روس میں شامل ہو چکے ہیں اور اپنی غیر جانبدار اور غیر جوہری حیثیت کی تصدیق کرے۔ اس تجویز میں تین اہم حصے شامل ہیں: یوکرین تنازع کے مکمل حل کی شرائط، جنگ بندی کے اقدامات، اور ایک امن روڈ میپ جس میں روس کی جانب سے چند یک طرفہ اقدامات بھی شامل ہیں۔ دستاویز کے مطابق اس تنازع کے “حتمی حل” کے لیے ان علاقوں کو بین الاقوامی طور پر روس کا حصہ تسلیم کیا جانا ضروری ہے جن میں دو دونباس جمہوریاں، خیرسون اور زاپوروزئے کے علاقے شامل ہیں، جبکہ کریمیا نے پہلے ہی دو ہزار چودہ میں روس کے ساتھ الحاق کیا تھا۔

یوکرین کو ان تمام علاقوں سے اپنی فوج اور مسلح گروہوں کو نکالنا ہوگا، اپنی غیر جانبدار حیثیت کی توثیق کرنی ہوگی اور کسی بھی تیسرے ملک کی فوجی سرگرمیوں پر پابندی لگانی ہوگی۔ ساتھ ہی اسے ایسے بین الاقوامی معاہدوں سے دستبردار ہونا ہوگا جو غیر جانبداری کی پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتے، اور جوہری ہتھیاروں کے حصول، نقل و حمل یا تعیناتی پر مکمل پابندی عائد کرنا ہوگی۔ امن منصوبے میں یوکرین کی افواج کی تعداد اور عسکری ساز و سامان پر بھی پابندی کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ یوکرینی افواج اور نیشنل گارڈ میں شامل تمام قوم پرست گروہوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دستاویز میں یوکرین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ روسی اور روسی زبان بولنے والے افراد کے حقوق کی ضمانت دے، روسی زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دے، یوکرینی آرتھوڈوکس چرچ کی مخالفت بند کرے، نازی نظریات اور قوم پرست گروہوں پر پابندی عائد کرے، اور روس پر عائد پابندیاں ختم کرے۔ دونوں ممالک کو جنگ سے متعلق نقصانات کے ازالے کے دعووں سے بھی دستبردار ہونا ہوگا۔ جنگ بندی کے لیے دو تجاویز دی گئی ہیں: ایک میں یوکرین سے روس میں شامل علاقوں سے فوجی انخلا اور سرحد سے مخصوص فاصلے تک پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو تیس دن میں مکمل ہونا چاہیے۔ دوسری تجویز جسے “پیکیج آپشن” کہا گیا ہے، اس میں یوکرینی افواج کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی، جبری بھرتی کے خاتمے، اور مغربی ممالک کی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔ اس کے ساتھ ایک مشترکہ نگرانی مرکز قائم کیا جائے گا اور دونوں فریق ایک دوسرے کے قیدی رہا کریں گے۔

مزید برآں، یوکرین کو مارشل لاء ختم کرنا ہوگا اور صدارتی و پارلیمانی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا ہوگا۔ یہ تمام اقدامات بھی تیس دن میں مکمل کیے جانے کی شرط رکھی گئی ہے۔ امن معاہدے پر دستخط یوکرین میں انتخابات کے بعد ہوں گے، اور یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قانونی منظوری سے مشروط ہوگا۔ دوسری جانب، گزشتہ ہفتے رائٹرز نے یوکرین کے امن منصوبے کی تفصیلات شائع کی تھیں جس میں روس کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یوکرین اپنے علاقوں کو روس کا حصہ تسلیم نہیں کرے گا اور نیٹو میں شمولیت کے ارادے سے بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس کے علاوہ یوکرین نے روس سے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

Share it :