اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

علاقائی معاملات پر بات صرف صدر پوتن سے ہی ہوگی، زیلنسکی کا اعلان

علاقائی معاملات پر بات صرف صدر پوتن سے ہی ہوگی، زیلنسکی کا اعلان

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ وہ روس کے ساتھ علاقائی معاملات پر مذاکرات صرف صدر ولادیمیر پوتن سے ہی کریں گے، کسی اور سے نہیں۔ ہنگری کے میڈیا ادارے “والاش آن لائن” کو دیے گئے انٹرویو میں زیلنسکی نے کہا کہ استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات میں یوکرینی وفد کو علاقائی معاملات پر گفت و شنید کا اختیار حاصل نہیں۔ زیلنسکی نے کہا ہمارا میمورنڈم مذاکرات کی بنیاد ہے۔ اسی کی روشنی میں ہمارے وفد کو صرف انسانی ہمدردی کے امور اور جنگ بندی جیسے معاملات پر بات چیت کا اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا جہاں تک یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا تعلق ہے، یہ ہمارا آئینی معاملہ ہے، اور صرف میں ہی اس پر بات کرنے کا مجاز ہوں – اور وہ بھی صرف پوتن کے ساتھ، جس نے ہماری زمین چرائی۔ میں اس پر کسی اور سے بات نہیں کروں گا۔

زیلنسکی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں ماہ کے اوائل میں روس اور یوکرین کے درمیان استنبول میں دوسرے مرحلے کے امن مذاکرات ہوئے، جن میں دونوں فریقوں نے جنگ کے خاتمے کے لیے تجاویز کا تبادلہ کیا۔ روس کی جانب سے پیش کردہ امن روڈ میپ میں یوکرین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان پانچ علاقوں کے روس سے الحاق کو تسلیم کرے جہاں ریفرنڈم کے ذریعے عوامی رائے حاصل کی گئی، اپنی افواج ان علاقوں سے واپس بلائے، غیر جانبداری اختیار کرے، اور اپنے فوجی ڈھانچے کو محدود کرے۔

زیلنسکی نے ان شرائط کو ایک ’’الٹی میٹم‘‘ قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا اور واضح کیا کہ یوکرین نہ تو کسی قسم کی علاقائی رعایت دے گا، نہ غیر جانبدار رہے گا، بلکہ مکمل، غیر مشروط 30 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔ روسی صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ پوتن اور زیلنسکی کے درمیان ملاقات کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، بشرطیکہ مذاکرات میں کوئی ٹھوس پیش رفت ہو اور پائیدار معاہدے طے پائیں۔

تاہم روس نے اس پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ کسی ممکنہ معاہدے پر دستخط کون کرے گا، کیونکہ ماسکو زیلنسکی کو ’’غیر قانونی صدر‘‘ سمجھتا ہے۔ زیلنسکی کی صدارتی مدت گزشتہ سال ختم ہو چکی ہے لیکن انہوں نے مارشل لاء کے نفاذ کا حوالہ دیتے ہوئے نئے انتخابات کرانے سے انکار کر دیا ہے۔

Share it :