لاس اینجلس میں کئی روزہ ہنگاموں کے بعد کرفیو نافذ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں مسلسل کئی دنوں سے جاری پرتشدد ہنگاموں اور لوٹ مار کے واقعات کے بعد حکام نے شہر بھر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق یہ اقدام عوام کی جان و مال کی حفاظت اور شہر میں امن و امان کی بحالی کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ لاس اینجلس میں حالیہ مظاہرے اُس وقت شدت اختیار کر گئے جب پولیس کے ہاتھوں ایک افریقی نژاد امریکی شہری کی ہلاکت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ اس واقعے کے بعد ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، جن میں سے بعض نے مظاہروں کو پرتشدد شکل دے دی۔ مختلف علاقوں میں دکانوں کو لوٹا گیا، گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا، اور پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔
حکام کے مطابق، پولیس اور نیشنل گارڈ کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے تاکہ حالات کو قابو میں لایا جا سکے۔ کرفیو رات کے اوقات میں نافذ ہو گا اور اس دوران کسی کو بھی بغیر اجازت سڑکوں پر نکلنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ میئر نے شہریوں سے پرامن رہنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مظاہرین کے مطالبات کو سننے کے لیے تیار ہے، لیکن تشدد اور لوٹ مار کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ ادھر انسانی حقوق کی تنظیموں اور مقامی رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین کے خدشات کو سنجیدگی سے لے اور پولیس اصلاحات کے لیے فوری اقدامات کرے۔ عوامی حلقوں میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا صرف کرفیو سے حالات بہتر ہوں گے یا اس کے ساتھ ساتھ اصل مسائل کے حل کی بھی ضرورت ہے۔