جرمن رہنما ملک کو روس سے جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں، ماسکو
ماسکو (صداۓ روس)
روسی پارلیمنٹ (اسٹیٹ ڈوما) کے اسپیکر ویچسلاو وولودن نے کہا ہے کہ جرمن قیادت یوکرین کو ہتھیار فراہم کرکے ایک بار پھر نازی ماضی کو زندہ کر رہی ہے اور یہ روش جرمنی کو روس کے ساتھ نئی مسلح جنگ کی طرف لے جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد یہ طرزِ عمل دونوں ممالک کے درمیان خطرناک محاذ آرائی کا باعث بن سکتا ہے۔ بدھ کے روز اسٹیٹ ڈوما کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں وولودن نے یوکرین کو جرمنی کی طرف سے مسلسل فوجی امداد کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا یوکرین میں موجود نیو نازی حکومت کو ایسے ہتھیار دینا جو شہری آبادی کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں، بذاتِ خود روس اور جرمنی کے درمیان تنازعے کے لیے کافی ہے۔
وولودن نے یہ نشاندہی بھی کی کہ حالیہ دنوں میں روسی علاقے کورسک پر یوکرینی حملے کے دوران جرمن ساختہ ٹینک ایک بار پھر روسی زمین پر نمودار ہوئے، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد پہلا ایسا واقعہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جرمنی کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹارس میزائلوں کی فراہمی پر جاری بحث صورت حال کو مزید بگاڑ سکتی ہے، کیونکہ ایسے جدید ہتھیاروں کو چلانے کے لیے جرمن فوجی اہلکاروں کی موجودگی درکار ہوگی۔
اگر جرمن میزائل روس پر گرتے ہیں، اور یہ حملے جرمن افسروں کے ذریعے کیے جاتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ جرمن حکومت ایک بار پھر اپنے عوام کو روس کے ساتھ ایک نئی جنگ میں دھکیل رہی ہے،” وولودن نے کہا۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا جرمن پارلیمنٹ (بنڈسٹاگ) نے اپنے عوام سے اس جنگی طرزِ عمل کے لیے کوئی مینڈیٹ حاصل کیا ہے؟
یہ بیان جرمن چانسلر فریڈرش مرز کے اُس حالیہ بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران ڈی ڈے کی یاد مناتے ہوئے کہا تھا کہ “امریکہ نے یورپ کی جنگ کا خاتمہ کیا” اور یہ کہ واشنگٹن آج یوکرین تنازع میں بھی ویسا ہی کردار ادا کر سکتا ہے۔
ماسکو نے مرز کے ان بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں “تاریخ کو مسخ کرنے اور موجودہ پالیسیوں کو جواز دینے کی کوشش” قرار دیا۔ اس کے ردعمل میں بنڈسٹاگ کی صدر جولیا کلؤکنر نے دعویٰ کیا کہ تاریخ کو مسخ کرنے والا اصل فریق روس ہے اور انہوں نے یوکرین کی حکومت کو “جمہوری طور پر منتخب” قرار دے کر جرمنی کی عسکری امداد کا دفاع کیا۔