اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

موسیٰ کا مصلیٰ، سرزمین ہزارہ کا فلک بوس اور پراسرار پہاڑ

Musa ka Musalla

موسیٰ کا مصلیٰ، سرزمین ہزارہ کا فلک بوس اور پراسرار پہاڑ

اسلام آباد(صداۓ روس)
پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں واقع موسیٰ کا مصلیٰ ایک بلند و بالا پہاڑی چوٹی ہے جو سطح سمندر سے 4050 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ چوٹی سرن اور کاغان وادیوں کے سنگم پر موجود ہے اور اپنی قدرتی خوبصورتی، مذہبی و تاریخی اہمیت اور بلند و بالا مقام کی وجہ سے شہرت رکھتی ہے۔ “موسیٰ کا مصلیٰ” کا مطلب ہے “موسیٰ کی جائے نماز”، اور اس کے بارے میں مختلف روایات مشہور ہیں۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہاں ایک مقامی چرواہا موسیٰ نامی عبادت کیا کرتا تھا، جبکہ بعض اسے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے منسوب کرتے ہیں۔ چوٹی پر مختلف پتھروں سے بنا ہوا ایک چھوٹا سا چبوترہ موجود ہے جس پر رنگ برنگے جھنڈے لگے ہوتے ہیں، جو اس علاقے کے مزارات کی روایت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔

موسیٰ کا مصلیٰ تک پہنچنے کے لیے مختلف راستے موجود ہیں جن میں سے چار بنیادی راستے سب سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ پہلا راستہ منڈا کچہ یا جاچھا گاؤں سے شروع ہوتا ہے، جہاں مانسہرہ یا شنکیاری سے جابوڑی کے راستے پہنچا جا سکتا ہے۔ یہاں سے ٹریک کا آغاز ہوتا ہے جو تقریباً آٹھ سے دس گھنٹے پر محیط ہے اور درمیان میں بکھی یا خوری جیسے مقامات پر قیام کیا جا سکتا ہے۔ دوسرا راستہ ندی بنگلہ سے شروع ہوتا ہے جو بالاکوٹ سے جیپ کے ذریعے ہنگرائی کے راستے پہنچا جا سکتا ہے۔ ندی بنگلہ سے آگے بغیر میڈوز یا میدان کے راستے سے شدل گلی (تھنڈی گلی) تک پہنچا جاتا ہے جہاں سے موسیٰ کا مصلیٰ کی چوٹی قریب ہوتی ہے۔ اس راستے کو اپنی فطری خوبصورتی اور نسبتاً آسان چڑھائی کی وجہ سے سب سے بہتر سمجھا جاتا ہے۔

تیسرا راستہ کند بنگلہ اور شہید پانی کے ذریعے ہے جو شنکیاری سے جیپ کے ذریعے کند پہنچنے اور وہاں سے پیدل سفر کے بعد شہید پانی اور پھر شدل گلی تک جاتا ہے۔ یہ راستہ طویل ضرور ہے مگر چڑھائی قدرے ہموار ہے، اس لیے طویل مگر کم تھکا دینے والا مانا جاتا ہے۔ چوتھا راستہ شران سے ہے، جو کاغان وادی کے مقام پارس سے جیپ کے ذریعے پہنچا جا سکتا ہے۔ شران کا راستہ سب سے زیادہ مشکل اور چڑھائی والا ہے، اس لیے اسے عموماً واپسی کے لیے تجویز کیا جاتا ہے کیونکہ اترائی نسبتاً آسان ہوتی ہے۔

اس چوٹی کو سر کرنے کے لیے سب سے موزوں وقت جون کے وسط سے ستمبر کے وسط تک کا ہوتا ہے۔ تاہم کچھ ماہر کوہ پیما سردیوں میں بھی اس مہم جوئی کو سرانجام دیتے ہیں جو کہ ایک قسم کی سرمائی بقا (ونٹر سروائیول) کی مہم ہوتی ہے۔ ان راستوں پر مقامی آبادی کم ہونے کے باعث پورٹرز کو پہلے سے طے کرنا بہتر ہوتا ہے۔ پورٹرز کے نرخ طے شدہ نہیں ہوتے اور عام طور پر 500 سے 1000 روپے روزانہ لیے جاتے ہیں، جبکہ گھوڑے یا خچر 1000 سے 1400 روپے روز کے حساب سے دستیاب ہوتے ہیں (یہ نرخ 2010 کے مطابق ہیں)۔

Black bear

موسیٰ کا مصلیٰ کا علاقہ نہ صرف خوبصورتی بلکہ جنگلی حیات کے لیے بھی مشہور ہے۔ یہاں کالا ریچھ اور تیندوا جیسے جنگلی جانور بھی پائے جاتے ہیں، جو قدرتی ماحول کی بقا کی علامت ہیں۔ صاف دنوں میں چوٹی سے ارد گرد کے پہاڑوں، وادیوں، ندیاں، اور سبزہ زاروں کے دلفریب نظارے دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ مقام نہ صرف فطرت سے محبت کرنے والوں کے لیے جنت ہے بلکہ مہم جو کوہ پیماؤں کے لیے بھی ایک مثالی چیلنج ہے۔

Share it :