سیلاب، پنجاب میں 5 ہزار دیہات متاثر، 3 امدادی کشتیاں ڈوب گئیں
اسلام آباد (صداۓ روس)
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری‘5ہزار سے زائد دیہات متاثر‘جلالپور پیروالا‘شجاع آباداورعلی پور میں تباہی‘جنوبی پنجاب کے حالات تشویشناک ‘متعلقہ تمام اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری‘ملتان کی تحصیل جلال پورپیروالاکے نوے فیصد دیہی علاقے سیلاب میں ڈوب گئے‘جلالپور پیر والا چاروں جانب سے بڑے سیلابی ریلے کی زد میں آگیاجبکہ ہنگامی بنیادوں پرلوگوں کاانخلاءجاری ہے‘شہری علاقہ بچانے کیلئے اوچ شریف روڈ پرواقع گیلانی بندمیں شگاف ڈال دیا گیا ‘سیلابی ریلا بستی لانگ ، بستی کنہوں اور بہادر پور میں داخل‘ دکانیں اور مارکیٹس بند‘مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور کے بھی کئی علاقے زیر آب‘ سیت پور شہر کے بیشتر علاقے پانی میں ڈوب گئے ، ہزاروں افراد پھنس کر رہ گئے‘ بہاول پور کی تحصیل احمد پور شرقیہ بھی سیلاب کی زد میں‘ سو سے زائد گاؤں ڈوب گئے ‘ ریسکیو آپریشن جاری ہے ۔تازہ واقعات میں سیلاب متاثرین کی تین کشتیاں الٹ گئی ہیں جس سے کم ازکم 10افراد جاں بحق ہوگئے اور 4کی تلاش جاری ہے جبکہ 40کو بچالیاگیا‘ ملتان سے نوجوان کی لاش برآمد ہو گئی، 21 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ پر فصلوں کا نقصان ہوا ہے‘ متعدد سڑکیں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں۔دریائےسندھ میں گڈو ، سکھر اور کوٹری بیراج پرپانی کی آمد میں اضافہ ‘ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5لاکھ ‘سکھر بیراج پر 4لاکھ اورکوٹری بیراج پر ڈھائی لاکھ کیوسک ہو گئی ۔سی پی او ملتان صادق علی ڈوگر کا کہنا ہے جلال پور پیروالا کو بچانے کیلئے بنائے گئے عارضی بند پر پانی کا دباؤ مسلسل برقرار ہے، شہر سے تیزی سے آبادی کو نکالا جا رہا ہے۔
صادق علی ڈوگر کا کہنا ہے کہ جلال پور پیروالا کے چاروں اطراف پانی ہے، تحصیل جلالپور کے 90 فیصد نواحی علاقے زیر آب آچکے ہیں۔جلالپور پیر والا کے 138 موضع جات زیر آب آ چکے ہیں۔ادھر اوچ شریف کے علاقہ بھکری کے قریب پرائیویٹ کشتی سیلابی پانی میں الٹ گئی ، کشتی میں سوار 4 افراد سیلابی پانی میں ڈوب گئے جنہیں ریسکیو اہلکاروں نے بروقت بچا لیا۔ دریائے ستلج میں بھکاں پتن کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب سے پانی راجیکا، بہادرکا شرقی اور قاسمکا کے قریب بند ٹوٹنے سے پانی مزید آبادیوں میں داخل ہو گیا۔دریائی پٹی کے 150 کلومیٹر کے علاقے میں 145 موضع جات بری طرح متاثر ہوئے ہیں، ایک لاکھ بیس ہزار ایکڑ سے زائد کھڑی فصلیں ڈوب گئیں، متعدد سڑکیں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں، کئی دیہات کا بہاولنگر سے زمینی راستہ منقطع ہے، دریائی بیلٹ میں 34 اسکول غیر معینہ مدت کیلئے بند ہیں ۔متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیاء، ادویہ اور جانوروں کے لیے چارے کی قلت کا سامنا ہے۔خان بیلہ اور موہانہ سندیلہ میں سیلاب متاثرین کی کشتیاں الٹی ہیں، موہانہ سندیلہ میں کشتی الٹنے سے چار سالہ بچہ جاں بحق ہوا، 18 افراد کو زندہ نکال لیا گیا ۔خان بیلہ میں سیلاب متاثرین کی الٹنے والی کشتی میں 20 افراد سوار تھے جن میں سے 2 ماہ کا بچہ ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ادھر مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور کے علاقے لتی ماڑی میں بھی سیلاب متاثرین کی کشتی الٹنے کا واقعہ پیش آیا۔ریسکیو حکام کے مطابق کشتی میں 10 سے زائد افراد سوار تھے، اسی دوران ایک شخص نے کشتی میں لٹکنے کی کوشش کی جس سے کشتی توازن کھو بیٹھی اور الٹ گئی، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور تمام افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا۔علاوہ ازیں ترنڈہ محمد پناہ کے علاقے نور والا میں کشتی حادثہ میں جاں بحق افراد کی تعداد مزید 2 لاشیں ملنے کے بعد 8 ہو گئی، ڈوبنے والے ایک شخص کی لاش کی تلاش تاحال جاری ہے، جاں بحق ہونے والوں میں 3بچے، 4خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔رحیم یارخان کی تحصیل لیاقت پور نوروالا میں سیلاب نے تباہی مچا دی۔علاقے میں ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال کا سامنا ہے اور یہاں پانی کی سطح میں ایک بار پھر اضافہ ہو رہا ہے ۔ صوبہ پنجاب میں فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والی تفصیلات کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی سطح چھ لاکھ 68 ہزار کیوسک سے زیادہ ہے جو سمکہ چاچڑاں کی جانب بڑھ رہا ہے۔اسی طرح دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام پر بھی سمکہ چاچڑاں کی جانب 2 لاکھ کیوسک کے قریب سیلابی ریلا بڑھ رہا تھا۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اب بھی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جہاں پانی کی سطح اس وقت ایک لاکھ 82ہزار کیوسک سے زیادہ ہے۔ دوسری طرف پنجاب میں سیلاب سے زرعی معیشت کو شدید جھٹکا، 21 لاکھ 25 ہزار 838 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوگیا۔کپاس کی 1 لاکھ 10 ہزار 850 ایکڑ فصل پانی میں بہہ گئی، چاول کی 9 لاکھ 70 ہزار 929 ایکڑ فصل زیرِ آب آگئی، مکئی کی 1 لاکھ 86 ہزار 419 ایکڑ فصل برباد ہوگئی۔گنے کی 2 لاکھ 20 ہزار 344 ایکڑ فصل سیلاب سے تباہ ہوئی، سیلاب سے 4 لاکھ 500 ایکڑ پر چارے کی فصل کو بھی نقصان پہنچا، سبزیوں کی 1لاکھ 15ہزار 260ایکڑ فصل برباد ہوئی۔ پنجاب سے آنے والے سیلاب کے ریلے سندھ میں داخل ہو گئے ہیں، سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ڈکلیئر کیا گیا ہے۔نو لاکھ گنجائش کے سکھر بیراج سے چار لاکھ کا ریلا گزر رہا ہے۔دریائے سندھ گڈو بیراج اور سکھر بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں ایک مرتبہ پھر سے اضافہ ہوگیا ہے، پنوعاقل کچے علاقے میں درمیانی درجے کا سیلاب ہے، کچے کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے پاکستان نیوی کے اہلکار ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں۔سندھ میں گڈو بیراج پر 4 لاکھ 95 ہزار کیوسک کا ریلا پہنچ گیا ہے۔ پنجاب میں ہیڈ پنجند اور ہیڈ سدھنائی پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث پانی کی آمد و اخراج 6 لاکھ 60 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔لیاقت پور میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں 35 موضع جات زیر آب آگئے ہیں جبکہ 80 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔