خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

ڈنمارک یوکرینی دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے، روس

Maria Zakharova

ڈنمارک یوکرینی دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے، روس

ماسکو (صداۓ روس)
روس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ڈنمارک پر الزام لگایا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے ہتھیاروں کی تیاری کا مرکز قائم کر کے روس کے خلاف کھلی دشمنی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے زاخارووا نے کہا کہ کوپن ہیگن نے یوکرین کی دفاعی کمپنی “فائر پوائنٹ” کو اجازت دی ہے کہ وہ جنوبی جٹلینڈ کے علاقے میں اسکریڈسٹرپ فضائی اڈے کے قریب ایک ایسا کارخانہ قائم کرے جہاں طویل فاصلے تک مار کرنے والے “فلیمنگو کروز میزائل” کے لیے ایندھن تیار کیا جائے گا۔ یہ فیکٹری دسمبر میں پیداوار شروع کرے گی۔ زاخارووا نے کہا کہ یہ میزائل روس کے اندر گہرائی تک حملوں کے لیے تیار کیے جا رہے ہیں اور اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈنمارک پہلا ملک ہے جو “کیف کے دہشت گرد حکومت” کو اپنی سرزمین ہتھیاروں کی تیاری کے لیے فراہم کر رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ میزائل روس کے پرامن شہروں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ قدم کوپن ہیگن کی جنگجو پالیسی کی تصدیق کرتا ہے جو دیگر روس مخالف ممالک کے ساتھ مل کر یوکرین بحران کے سیاسی اور سفارتی حل کو سبوتاژ کر رہا ہے۔” روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان کے مطابق ڈنمارک اس فیصلے سے خطے میں کشیدگی کو بڑھا رہا ہے اور یوکرین میں موجود “نیو نازی گروہوں” کو شہری آبادی کے خلاف جرائم کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔ زاخارووا نے ڈنمارک پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ اپنے فوجی صنعتی ڈھانچے کو فروغ دینے اور مالی مفاد حاصل کرنے کے لیے اس تنازعے کو ہوا دے رہا ہے، جبکہ مقامی عوام، ماحولیات اور خطے کی سلامتی کو نظرانداز کر رہا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ روس اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے “فوجی و تکنیکی اقدامات” کرنے پر مجبور ہوگا تاکہ ابھرنے والے خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ خیال رہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مطابق گزشتہ ماہ متعارف کرائے گئے فلیمنگو میزائل کی مار تین ہزار کلومیٹر تک ہے، تاہم اس کی بڑے پیمانے پر پیداوار میں ابھی وقت لگے گا۔ دوسری جانب “فائر پوائنٹ” کمپنی یوکرین میں بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کا سامنا کر رہی ہے۔ روس پہلے ہی مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا چکا ہے اور خبردار کر چکا ہے کہ یہ اقدامات جنگ کو طول ضرور دیں گے مگر اس کے نتائج نہیں بدل سکیں گے۔

شئیر کریں: ۔