خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

روس کا ملازمین کیلئے ہفتے میں چار روزہ کام کرنے پر غور

Russian worker

روس کا ملازمین کیلئے ہفتے میں چار روزہ کام کرنے پر غور

ماسکو (صداۓ روس)
روس کی اسٹیٹ ڈوما کی لیبر کمیٹی کے سربراہ یاروسلاو نیلوف نے کہا ہے کہ ملک بتدریج چار روزہ ورک ویک کی طرف منتقل ہوگا، تاہم یہ عمل آہستہ آہستہ اور مختلف صنعتوں کی ضرورت کے مطابق ہوگا، کیونکہ ہر شعبہ اس فارمولے کے لیے موزوں نہیں ہے۔ خیال رہے کہ 2019 میں اس وقت کے وزیرِاعظم دیمتری میدوییدیف نے جنیوا میں بین الاقوامی محنت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی معیشت ایک دن چھوٹے ورک ویک کے ماڈل کی طرف جا سکتی ہے۔ روس میں اس وقت ہفتہ وار کام کے اوقات کار 40 گھنٹے ہیں جبکہ ہفتہ اور اتوار تعطیل کے دن ہیں۔ ماضی میں مختلف ارکانِ پارلیمان نے چار روزہ ورک ویک کی تجاویز پیش کیں، مگر انہیں منظور نہیں کیا گیا۔

نیلوف نے پیر کو کہا بالآخر ہم چار روزہ ورک ویک پر منتقل ہو جائیں گے۔ مگر یہ سب کچھ ارتقائی اور ہم آہنگی کے ساتھ ہونا چاہئے، اور کسی صورت میں اسے زبردستی کے ضابطوں کے ذریعے نافذ نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بعض شعبے مثلاً ٹھیکہ پر کام کرنے والے یا بنیادی خدمات فراہم کرنے والے ادارے، جیسے ڈاکٹرز، اس نظام کے لیے قابلِ عمل نہیں ہو سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ قلیل ورک ویک کی صورت میں نہ تو آمدنی میں کمی ہونی چاہئے اور نہ ہی کمپنیوں کو نقصان پہنچنا چاہئے، بلکہ یہ عمل مزدور منڈی کی ضرورت کے مطابق خودبخود سامنے آنا چاہئے۔ کووِڈ وبا کے بعد کئی کمپنیوں نے ریموٹ یا ہائبرڈ کام کے ماڈل اپنائے، اور کچھ ادارے پہلے ہی چار یا حتیٰ کہ تین روزہ ورک ویک پر منتقل ہو چکے ہیں۔ رواں برس روسی کار ساز کمپنی “آفتوواز” نے بھی مالیاتی دباؤ اور درآمدی مسابقت کے باعث چار روزہ ورک ویک اپنانے کا اعلان کیا۔ عوامی رائے عامہ اس بارے میں منقسم ہے۔ ملازمت تلاش کرنے والی ایک معروف سروس “سپر جاب” کے سروے کے مطابق آدھے سے زیادہ روسی شہری چار روزہ ورک ویک کے حامی ہیں، تاہم 87 فیصد مالکانِ کمپنی اس تجویز پر غور کرنے کے بھی مخالف ہیں اور اسٹاف کی کمی کو جواز قرار دیتے ہیں۔ دوسری جانب ایک اور سروے “hh.ru” کے مطابق بڑے اداروں میں 81 فیصد مالکان اس تجویز کی حمایت کرتے ہیں، جو اسے عملی اور فائدہ مند سمجھتے ہیں۔

شئیر کریں: ۔