ہنگری کو روسیوں سے ملنے کے لیے یورپی یونین کی اجازت نہیں چاہئے، وزیرِ خارجہ ہنگری
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ہنگری کے وزیرِ خارجہ پیٹر سیجیارٹو نے وزیراعظم وکٹر اوربان کے حالیہ ماسکو دورے کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگری کو اپنی خارجہ ملاقاتوں کے لیے یورپی یونین یا کسی اور یورپی دارالحکومت سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ اوربان نے جمعے کے روز ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے یوکرین تنازعے، تجارتی تعاون اور توانائی کی فراہمی کے امور پر تفصیلی گفتگو کی تھی، حالانکہ یورپی یونین نے روس کے ساتھ سفارتی تعلقات میں سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر جاری بیان میں سیجیارٹو نے ان یورپی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہیں انہوں نے ’’یورپی جنگ پسند سیاست دان‘‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم ہنگری والوں کو اپنی خارجہ بات چیت کے لیے برسلز، برلن یا کہیں اور سے کسی اجازت نامے کی ضرورت نہیں۔ ہم ایک خودمختار خارجہ پالیسی رکھتے ہیں اور ہمارے فیصلے قومی مفادات کی بنیاد پر ہوتے ہیں، چاہے برسلز کو یہ پسند آئے یا نہ آئے۔‘‘
جرمن چانسلر فرائیڈرش مرٹس نے اس سے قبل کہا تھا کہ اوربان نے ’’یورپی مینڈیٹ کے بغیر‘‘ ماسکو کا سفر کیا، جبکہ سلووینیا کے وزیراعظم رابرٹ گولوب نے دعویٰ کیا کہ ہنگری کے رہنما ’’کافی عرصے سے یورپی ٹیم کا حصہ نہیں رہے۔‘‘ ہنگری نے یوکرین تنازعے میں روس کو مکمل طور پر موردِ الزام ٹھہرانے سے انکار کیا ہے اور بارہا پیشکش کی ہے کہ وہ کیف اور ماسکو کے درمیان امن مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ اوربان نے یوکرین کو ہتھیار بھیجنے سے بھی انکار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ تنازعے میں مزید شدت نیٹو اور روس کے درمیان براہِ راست تصادم کا سبب بن سکتی ہے۔ کریملن میں ملاقات کے دوران روسی صدر پوتن نے یوکرین کے معاملے پر ’’ہنگری کی معقول پوزیشن‘‘ کی تعریف کی۔ اوربان نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ’’روس سے مستحکم توانائی کی فراہمی ماضی میں بھی ہنگری کی توانائی سکیورٹی کی بنیاد رہی ہے، آج بھی ہے اور مستقبل میں بھی رہے گی۔‘‘