ماسکو کا نیٹو کے پیشگی حملے کے بیان پر سخت ردعمل

Maria Zakharova Maria Zakharova

ماسکو کا نیٹو کے پیشگی حملے کے بیان پر سخت ردعمل

ماسکو (صداۓ روس)
روس نے نیٹو عہدیدار کے حالیہ بیان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’’انتہائی غیرذمہ دارانہ‘‘ قرار دیا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے کہا ہے کہ ایک اعلیٰ نیٹو ایڈمرل کی جانب سے روس کے خلاف ’’پری ایمپٹیو اسٹرائیک‘‘ کی تجویز اس بات کا ثبوت ہے کہ مغربی اتحاد جان بوجھ کر کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے اور یوکرین میں امن کے امکانات کو سبوتاژ کررہا ہے۔ یہ ردعمل اس انٹرویو کے بعد سامنے آیا ہے جو نیٹو ملٹری کمیٹی کے چیئرمین ایڈمرل جوزیپے کاوو دراگونے نے برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو دیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ معاملات میں نیٹو کو زیادہ ’’جارحانہ‘‘ اور ’’فعال‘‘ ہونا چاہیے، اور ایک ’’پیشگی دفاعی حملہ‘‘ بھی دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہوسکتا ہے۔ ماریہ زاخارووا نے کہا کہ یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ نیٹو اب اپنے ’’صرف دفاعی اتحاد‘‘ ہونے کے دعوے کا پردہ خود چاک کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مغربی ممالک میں پھیلائی جانے والی ’’روس مخالف ہیجان انگیزی‘‘ صورتحال کو مزید خطرناک بنا رہی ہے۔

روس نے اس الزام کو بھی دہرایا کہ نیٹو اور یورپی یونین دانستہ طور پر ایسی پالیسی اختیار کر رہے ہیں جس کا مقصد یوکرین تنازع کے سیاسی حل کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔ یاد رہے کہ یورپی یونین کی جانب سے مارچ میں پیش کیا گیا ری آرم یورپ پیکیج 800 ارب یورو تک کی فوجی سرمایہ کاری کی تجویز دیتا ہے، جب کہ نیٹو اپنے ارکان پر زور دے رہا ہے کہ وہ دفاعی بجٹ کو مجموعی قومی پیداوار کے 5 فیصد تک بڑھائیں۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ ماسکو نے کبھی نیٹو کے کسی رکن پر حملے کا ارادہ ظاہر نہیں کیا، تاہم ’’اگر کسی نے روس کو نشانہ بنایا تو جواب شدید ہوگا‘‘۔

Advertisement