پنجاب میں سخت قانون: گندگی پھیلانے والوں پر جرمانے اور قید کا فیصلہ
اسلام آباد (صداۓ روس)
پنجاب حکومت نے صاف ستھرے ماحول کو یقینی بنانے کے لیے انسدادِ آلودگی کے قواعد کی سخت نافذ کاری کا اعلان کر دیا ہے۔ صوبے بھر میں سڑکوں، بازاروں اور عوامی جگہوں پر گندگی پھیلانے والوں کے خلاف 15 روزہ نگرانی اور وارننگ کے بعد جرمانے عائد کیے جائیں گے۔ یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کی صدارت میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا، جہاں “صاف پنجاب” پروگرام کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ حکومتی ترجمان کے مطابق، اس اقدام کا مقصد شہریوں میں صفائی کی شعور اجاگر کرنا اور صوبے کو ایک مثالی صاف ستھرا علاقہ بنانا ہے، جو نہ صرف صحت مند ماحول فراہم کرے گا بلکہ سیاحت اور معاشی ترقی کو بھی فروغ دے گا۔
اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے متعلقہ حکام نے بتایا کہ تجارتی علاقوں، سڑکوں اور عوامی جگہوں پر کوڑا کرکٹ پھیلانے والے افراد اور کاروباری اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ابتدائی طور پر 15 دن کی مانیٹرنگ پیریڈ کے دوران وارننگ جاری کی جائیں گی، جس کے بعد جرمانے نافذ ہو جائیں گے۔ جرمانے کی رقم ابھی حتمی طور پر طے نہیں کی گئی، لیکن اسے جرم کی نوعیت کے مطابق مقرر کیا جائے گا، جیسا کہ جالندھر میں پہلے سے نافذ 50 ہزار روپے تک کے جرمانوں کی مثال موجود ہے۔ یہ اقدام صوبے کے تمام شہروں اور دیہاتوں میں लागو ہوگا، جہاں میونسپل کارپوریشنز اور مقامی حکام کو اس کی نگرانی سونپ دی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “صاف پنجاب” پروگرام صوبے کی تاریخ کا پہلا جامع منصوبہ ہے، جو بجلی کی پیداوار، صفائی اور ڈیجیٹل شفافیت کو ایک ساتھ جوڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت صفائی کے لیے الیکٹرک وہیکلز متعارف کرائے جا رہے ہیں، “ویسٹ ٹو ویلیو” پروجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے، اور گندگی پھیلانے پر سخت جرمانے عائد کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کی طرف سے اس پروگرام کو بھرپور پذیرائی ملی ہے، اور اب اسے مزید مؤثر بنانے کے لیے نئی ایجنسیاں قائم کی جا رہی ہیں۔ صوبے بھر میں 41 نئی صفائی ایجنسیاں کام شروع کر دیں گی، جو کوڑے کو توانائی میں تبدیل کرنے کے منصوبے کو عملی شکل دیں گی۔ اس سے نہ صرف کوڑے کا مسئلہ حل ہوگا بلکہ بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا، جو صوبے کی معاشی ترقی کا باعث بنے گا۔
یہ اقدام پنجاب میں جاری صفائی مہم کا حصہ ہے، جو گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ جالندھر جیسے شہروں میں پہلے سے ہی سخت اقدامات نافذ ہیں، جہاں سنٹری انسپیکٹرز کو جیو ٹیگڈ فوٹوگرافک ثبوت کی بنیاد پر فوری چالان جاری کرنے کی اختیار دیا گیا ہے۔ اسی طرح، چنڈی گڑھ میں میونسپل کارپوریشن نے لٹرکو 13,500 روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پنجاب بھر میں صفائی کے قواعد کی خلاف ورزی پر کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ CCTV کیمروں اور موبائل ایپس کے ذریعے نگرانی کو مزید بہتر بنایا جائے گا، تاکہ مجرمانہ سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔
صوبائی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ “پنجاب کو صاف ستھرا بنانا ہر شہری کی ذمہ داری ہے، اور حکومت اسے یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔” عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس 15 روزہ وارننگ پیریڈ کے دوران اپنے رویے کو بہتر بنائیں، ورنہ قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کم کرے گا بلکہ عوامی صحت کو بھی بہتر بنائے گا، کیونکہ کھلے کوڑے سے پھیلنے والی بیماریاں ایک بڑا مسئلہ ہیں۔
حکومت کا ارادہ ہے کہ اس پروگرام کو صوبے کے دور دراز علاقوں تک پھیلایا جائے، جہاں دیہی علاقوں میں صفائی کی سہولیات کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ، بچوں کی مجبوری کی مزدوری کے خاتمے کے لیے بھی ایک 15 رکنی اسٹئرنگ کمیٹی قائم کی گئی ہے، جو صوبے بھر میں اس مسئلے کو جڑ سے اکھاڑنے کا کام کرے گی۔ یہ تمام اقدامات پنجاب کو ایک جدید اور صاف ستھرا صوبہ بنانے کی طرف اہم قدم ہیں۔