کراچی ایکسپو میں تیسری بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچر نمائش کا آغاز

کراچی ایکسپو میں تیسری بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچر نمائش کا آغاز

کراچی (اشتیاق ہمدانی)
وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے کراچی ایکسپو سینٹر میں تیسری بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچر نمائش کا افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے تجارت سے بڑھ کر قومی سلامتی اور استحکام اولین ترجیح ہیں، ہر معاملہ محض ڈالر میں نہیں تولا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا بنیادی خدشہ یہ ہے کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، اور اگر سیکیورٹی میسر نہ آئے تو ریاست کو اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔ بحیثیت پاکستانی ہماری پہلی ترجیح تحفظ اور سلامتی ہونی چاہیے۔

وفاقی وزیرِ تجارت نے واضح کیا کہ اگر افغانستان کی جانب سے مؤثر سیکیورٹی اقدامات کیے جاتے ہیں تو پاکستان کی طرف سے بھی مثبت ردِعمل سامنے آئے گا۔ انہوں نے نمائش کی وسعت اور بین الاقوامی شرکت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یورپ، بحرین، آسیان، چین، افریقا، امریکا اور کینیڈا سمیت دنیا بھر سے مندوبین شریک ہیں، جبکہ 800 سے زائد غیر ملکی نمائندے اس ایونٹ میں شرکت کر رہے ہیں جنہیں پاکستان میں نمایاں تجارتی پوٹینشل دکھائی دے رہا ہے۔ ان کے مطابق مختلف ممالک کے ساتھ پرانے آزاد تجارتی معاہدوں پر ازسرِنو بات چیت جاری ہے، افریقا کی منڈی نئی مگر امید افزا ہے، اور بنگلہ دیش کے ساتھ دوبارہ تجارت کا آغاز خوش آئند پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے لیے میکرو استحکام نہایت اہم ہوتا ہے اور حکومت مائیکرو و میکرو دونوں معاشی پہلوؤں پر یکساں توجہ دے رہی ہے، جبکہ پہلی بار کسی وزیراعظم کی جانب سے صنعت کے ساتھ اس سطح کی براہِ راست مشاورت دیکھنے میں آئی ہے۔

Advertisement

اس موقع پر ٹڈاپ کے چیف ایگزیکٹو فیض احمد نے کہا کہ یہ محض ایک نمائش نہیں بلکہ دنیا کے لیے پاکستان کی زرعی فراوانی اور پائیدار، قابلِ اعتماد فوڈ سپلائی کے عزم کا عملی اظہار ہے۔ ان کے مطابق صرف تین برسوں میں فوڈ اینڈ ایگریکلچر نمائش خطے کا اہم ترین فوڈ ٹریڈ پلیٹ فارم بن چکی ہے، کیونکہ پاکستان نے مشکل حالات کے باوجود کبھی فوڈ ایکسپورٹس پر قدغن نہیں لگائی۔ ایونٹ کے دوران ہزاروں پیشگی طے شدہ بی ٹو بی ملاقاتیں ہوں گی اور ایک ارب ڈالر سے زائد برآمدی کاروبار کی توقع ہے، جس سے ملک بھر کے کسانوں اور برآمدکنندگان کے لیے روزگار کے مواقع اور دیرپا شراکت داریاں پیدا ہوں گی۔