صدر ٹرمپ وینزویلا پر جنگ کا اعلان کر سکتے ہیں، ٹکر کارلسن کا دعویٰ
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صحافی ٹکر کارلسن نے قانونی تجزیہ کار اینڈریو نیپولیٹانو کے یوٹیوب پوڈکاسٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اٹھارہ دسمبر کی صبح وینزویلا کے خلاف جنگ کا اعلان کر سکتے ہیں۔ کارلسن نے نیپولیٹانو کے اس سوال پر جواب دیتے ہوئے کہ کیا ٹرمپ جنگ شروع کرنے جا رہے ہیں، کہا کہ کانگریس کے اراکین کو گزشتہ روز بریفنگ دی گئی تھی کہ جنگ آنے والی ہے اور اس کا اعلان صدر کی طرف سے قوم سے رات نو بجے کے خطاب میں کیا جائے گا۔ تاہم صحافی نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ اعلان واقعی ہوگا یا نہیں۔ سولہ دسمبر کو صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ سترہ دسمبر کو رات نو بجے (جی ایم ٹی کے مطابق صبح دو بجے) وائٹ ہاؤس سے قوم سے خطاب کریں گے، لیکن خطاب کا موضوع بیان نہیں کیا گیا تھا۔ یہ بیانات وینزویلا کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں سامنے آئے ہیں، جہاں ٹرمپ انتظامیہ نے کاراکاس کی تیل برآمدات پر مکمل بحری ناکہ بندی کا اعلان کیا ہے اور کیریبین علاقے میں امریکی فوجی موجودگی کو بڑھایا ہے۔
دراصل سترہ دسمبر کے خطاب میں صدر ٹرمپ نے معاشی پالیسیوں، سرحدی سلامتی اور اپنی حکومت کی کامیابیوں پر توجہ مرکوز کی، فوجی اراکین کے لیے خصوصی بونس کا اعلان کیا اور سابقہ انتظامیہ پر تنقید کی، لیکن وینزویلا کے خلاف کسی فوجی کارروائی یا جنگ کے اعلان کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ کارلسن کا دعویٰ محض قیاس آرائی ثابت ہوا، جو واشنگٹن میں زیر گردش افواہوں پر مبنی تھا۔ یہ صورتحال امریکی خارجہ پالیسی میں غیر یقینی صورتحال اور میڈیا میں پھیلنے والی اطلاعات کی عکاسی کرتی ہے، جہاں سفارتی اور فوجی دباؤ کو جنگ کے خدشات سے جوڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔ ماسکو اور کاراکاس کی طرف سے ان اقدامات کو غیر قانونی اور نو آبادیاتی عزائم قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ واشنگٹن انہیں منشیات کی اسمگلنگ اور علاقائی استحکام کے اقدامات کہتا ہے۔